قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِیرٍأَنَّ أُمَّہُ بِنْتَ رَوَاحَۃَ، سَأَلَتْ أَبَاہُ بَعْضَ الْمَوْہِبَۃِ مِنْ مَالِہِ لِابْنِہَا، فَالْتَوَی بِہَا سَنَۃً ثُمَّ بَدَا لَہُ، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَی حَتَّی تُشْہِدَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا وَہَبْتَ لِابْنِی، فَأَخَذَ أَبِی بِیَدِی وَأَنَا یَوْمَءِذٍ غُلَامٌ، فَأَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ، إِنَّ أُمَّ ہَذَا بِنْتَ رَوَاحَۃَ أَعْجَبَہَا أَنْ أُشْہِدَکَ عَلَی الَّذِی وَہَبْتُ لِابْنِہَا، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:یَا بَشِیرُ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَی ہَذَا؟قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ:أَکُلَّہُمْ وَہَبْتَ لَہُ مِثْلَ ہَذَا؟قَالَ: لَا، قَالَ:فَلَا تُشْہِدْنِی إِذًا، فَإِنِّی لَا أَشْہَدُ عَلَی جَوْر(وفی روایۃ) ثُمَّ قَالَ: أَیَسُرُّکَ أَنْ یَکُونُوا إِلَیْکَ فِی الْبِرِّ سَوَاءً ؟ قَالَ: بَلَی، قَالَ: فَلَا إِذًا.(رقم۴۱۸۲،۴۱۸۵)
نعمان بن بشیربیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ،(عمرہ) بنت رواحہ نے ان کے والد سے کہاکہ اپناکچھ مال میرے اس بچے کے نام کر دیجیے۔میرے والدسال بھراس معاملے کوٹالتے رہے۔آخرکارانھیں محسوس ہواکہ ان کو ایساکرلیناچاہیے۔ میری والدہ نے (اب ایک نئی شرط رکھ دی اور)کہاکہ تم اس معاملے میں جب تک اللہ کے رسول کوگواہ نہیں بناتے،میرااطمینان ہونے والانہیں۔
نعمان بیان کرتے ہیں کہ میں ان دنوں ایک چھوٹاسالڑکاتھا،چنانچہ میرے والد میرا ہاتھ پکڑے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے۔عرض کیا: یارسول اللہ،اس کی ماں چاہتی ہے کہ اس کے بیٹے کوجومال میں نے دیاہے، اس پر آپ کو گواہ بنالوں۔
آپ نے استفسارکیا:بشیر،اس کے علاوہ تمھارے اوربھی بچے ہیں؟
میرے والدنے عرض کیا:جی ہاں،(یارسول اللہ)۔
آپ نے پھرپوچھا:اورتم یہی کچھ ان سب کوبھی دے چکے ہو؟
انھوں نے کہا:بالکل نہیں۔
اس پرآپ نے فرمایا:پھرمجھ کواس معاملے میں گواہ نہ بناؤ،اس لیے کہ (یہ ظلم ہے اور)میں ظلم کا گواہ ہرگز نہیں بنوں گا۔
مزیدفرمایا:(بشیر)،تم چاہتے ہوکہ تمھارے سبھی بچے تم سے بھلائی کریں؟
میرے والدنے عرض کیا:کیوں نہیں(یارسول اللہ،ہرباپ ایساہی چاہے گا)۔
آپ نے فرمایا:پھرتویہ کام ہرگزنہ کرو۔
____________