قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَیْسَ الْغِنَی عَنْ کَثْرَۃِ الْعَرَضِ، وَلَکِنَّ الْغِنَی غِنَی النَّفْس. (رقم۲۴۲۰)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے:تونگری مال کی کثرت سے نہیں آتی ،بلکہ یہ جی کے بے نیازہوجانے سے آتی ہے۔
عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِی، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَعْطَانِی، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَعْطَانِی، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ ہَذَا الْمَالَ خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ، فَمَنْ أَخَذَہُ بِطِیبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَہُ فِیہِ، وَمَنْ أَخَذَہُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ یُبَارَکْ لَہُ فِیہِ، وَکَانَ کَالَّذِی یَأْکُلُ وَلَا یَشْبَعُ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی. (رقم۲۳۸۷)
حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مال طلب کیا توآپ نے مجھے دے دیا۔میں نے پھرمانگا،آپ نے پھردے دیا۔میں نے تیسری مرتبہ مانگاتوآپ نے دے تودیا،مگرساتھ میںیہ نصیحت فرمائی:
مال و دولت سرسبزاورشیریں (کسی پھل کی طرح انتہائی مرغوب ہوتا)ہے،(اس لیے اس کی خواہش پیداہوجانابرانہیں۔لیکن یادرکھو،)جوکوئی اس کودل کی بے نیازی کے ساتھ لیتاہے ،اس کے لیے اس میں برکت ہوتی ہے اورجوکوئی دل کی حرص کے ساتھ اس کولیتا ہے ،اس کے لیے اس میں برکت نہیں ہوتی اوروہ اُس شخص کی طرح ہوجاتاہے جوکھاتاچلاجائے اورسیرکبھی نہ ہو۔
مزیدفرمایا:اوپروالاہاتھ،( یادرکھو)،نیچے والے ہاتھ سے ہمیشہ بہتر ہوتاہے۔
قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، رَضِیَ اللہُ عَنْہُ: قَدْ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْطِینِی الْعَطَاءَ ، فَأَقُولُ: أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی، حَتَّی أَعْطَانِی مَرَّۃً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِہِ أَفْقَرَ إِلَیْہِ مِنِّی، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: خُذْہُ، وَمَا جَاءَ کَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَاءِلٍ فَخُذْہُ، وَمَا لَا، فَلَا تُتْبِعْہُ نَفْسَکَ. (رقم۲۴۰۵)
سیدناعمربیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات مجھے عطیات دیتے تومیں(لینے سے معذرت کرلیتا اور)کہتاکہ انھیں اُس شخص کودے دیجیے جومجھ سے زیادہ اس کاضرورت مندہو۔
ایک مرتبہ پھرایسا ہواکہ آپ نے مجھے کچھ مال دیناچاہااورمیں نے حسب معمول عرض کیا:(یارسول اللہ)،یہ اُس شخص کو دے دیجیے جومجھ سے زیادہ اس کاضرورت مند ہو۔
میرے اس اِنکارپرآپ نے فرمایا:(عمر)،اس کولے لو۔اس طرح کامال اگر بن مانگے اوربنالالچ کیے مل رہاہو تو اس کو لے لیا کرو۔ہاں، اگرنہ مل رہاہوتوکبھی اس کا دھیان نہ کرو۔
____________