عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَہُ، فَقَالَ: إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَیْکُمْ بَعْدِی مَا یُفْتَحُ عَلَیْکُمْ مِنْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا وَزِینَتِہَا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَ یَأْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِّ یَارَسُولَ اللہِ؟ قَالَ: فَسَکَتَ عَنْہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقِیلَ لَہُ: مَا شَأْنُکَ؟ تُکَلِّمُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَا یُکَلِّمُکَ؟ قَالَ: وَرَأَیْنَا أَنَّہُ یُنْزَلُ عَلَیْہِ، فَأَفَاقَ یَمْسَحُ عَنْہُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ: إِنَّ ہَذَا السَّاءِلَ، وَکَأَنَّہُ حَمِدَہُ، فَقَالَ: إِنَّہُ لَا یَأْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا یُنْبِتُ الرَّبِیعُ یَقْتُلُ أَوْ یُلِمُّ، إِلَّا آکِلَۃَ الْخَضِرِ، فَإِنَّہَا أَکَلَتْ، حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاہَا اسْتَقْبَلَتْ عَیْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ، وَبَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ ہَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ ہُوَ لِمَنْ أَعْطَی مِنْہُ الْمِسْکِینَ، وَالْیَتِیمَ، وَابْنَ السَّبِیلَ، أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّہُ مَنْ یَأْخُذُہُ بِغَیْرِ حَقِّہِ کَانَ کَالَّذِی یَأْکُلُ وَلَا یَشْبَعُ، وَیَکُونُ عَلَیْہِ شَہِیدًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ. (رقم۲۴۲۳)
ابوسعیدخدری بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم( ایک دن مسجدمیں رکھے ہوئے )منبرپرتشریف فرماہوئے اورہم سب لوگ آپ کے گردبیٹھ گئے۔( ہم سے بات کرتے ہوئے )آپ نے فرمایا:میں اپنے بعدتمھارے لیے بہت فکرمند ہوں جب دنیا کی نعمتوں اوررعنائیوں کے دروازے تم پرکھول دیے جائیں گے۔
ایک شخص نے نہایت تعجب سے سوال کیا:یارسول اللہ،( دنیااوریہاں کی نعمتیں اپنی ذات میں سراسرخیرہیں،تو)کیایہ خیراپنے ساتھ شرلے کر آجائے گا؟
آپ اس کے سوال کاجواب دینے کے بجاے بالکل خاموش ہوگئے۔
لوگوں نے یہ منظردیکھاتواس شخص سے کہا:اس سوال سے تمھیں کیافائدہ ہوا؟ یہی کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنا چاہتے ہواوروہ تم سے بات نہیں کررہے ۔
راوی بیان کرتے ہیں کہ اس کے بعدہم نے دیکھاکہ آپ پروحی نازل ہونا شروع ہوگئی۔یہ کیفیت کچھ دیرکے بعدختم ہوئی توآپ نے اپنا پسینہ صاف کیااوراس آدمی کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:(تم اس کے سوال پرمعترض ہورہے ہو،حالاں کہ) سوال تواصل میں پوچھاہی اس نے ہے!
پھراس سے مخاطب ہوکرفرمایا:(تمھاری بات صحیح ہے)،بے شک خیراپنے ساتھ شرلے کرنہیںآتا۔(میں نے جوکہاہے،اس کوایک مثال سے سمجھو)۔موسم بہار میں جب( ہرطرف سرسبز)گھاس اُگ آتی ہے توبہت سے جانور(اس پرٹوٹ پڑتے اور)اس کو کھا کر مر جاتے یامرنے کے قریب ہوجاتے ہیں۔ایسے میں زندہ وہی بچتا ہے جوکھاتاتوپیٹ بھرکرہے، یہاں تک کہ اس کی کوکھیں پھول پھول جاتی ہیں، مگروہ اس کے بعد سورج کے سامنے بیٹھ جاتا، (جگالی کرتا،پھر)پیشاب کرتا اور لید بہاتا ہے۔(جب یہ ساراعمل مکمل ہوجاتاہے تو)اس کے بعدوہ مزیدکھاتاہے۔
پھرفرمایا:دنیاکایہ مال بھی نہایت شیریں اورخوش رنگ ہے۔ یہ اُس مسلمان کے لیے خیرہے جو(اس کوطریقے سے کھاتا،یعنی اس کا حق اداکرتاہے اور) اس میں سے یتیم ،مسکین اور مسافروں کودیتاہے۔لیکن جوکوئی اس کاحق اداکیے بغیراس کو کھاتاہے تووہ ایساہی ہوجاتا ہے کہ کھاتاجائے اورپیٹ پھربھی نہ بھرے۔سودنیاکایہ مال ہوگا جوقیامت کے دن(اس کے لیے شربن جائے گااورکام آنے کے بجاے) اس کے خلاف گواہی دے گا۔
____________