قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْحَلَالَ بَیِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَیِّنٌ، وَبَیْنَہُمَا مُشْتَبِہَاتٌ لَا یَعْلَمُہُنَّ کَثِیرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُہَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِینِہِ، وَعِرْضِہِ، وَمَنْ وَقَعَ فِی الشُّبُہَاتِ وَقَعَ فِی الْحَرَامِ، کَالرَّاعِی یَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی، یُوشِکُ أَنْ یَرْتَعَ فِیہِ، أَلَا وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی، أَلَا وَإِنَّ حِمَی اللہِ مَحَارِمُہُ. (رقم۴۰۹۴)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جائزچیزیں واضح ہیں اورناجائز بھی بالکل واضح ہیں۔ان کے درمیان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جومشتبہ ہوتی ہیں اوربہت سے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے۔سو جو کوئی ان سے دور رہا، اس نے اپنا دین بھی بچا لیا اوراپنی عزت بھی۔ اورجوکوئی ان میں ملوث ہوا،وہ( ایک نہ ایک دن) ناجائز میں بھی پڑکررہا۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی چرواہا(بے احتیاطی کرتا اور جانوروں کو) ممنوعہ چراگاہ کے قریب لے جاکرچراتاہے تواس بات کاامکان بڑھ جاتاہے کہ اس کے جانور وہاں سے بھی چرچگ جائیں۔
(مزیدفرمایا):لوگو،سنو،جس طرح ہربادشاہ کے لیے کچھ مخصوص چراگاہیں ہوتی ہیں (کہ جن کے قریب کوئی نہیں جاتا)،اسی طرح اللہ کے لیے بھی کچھ مخصوص چراگاہیں ہیں(جن کے قریب کسی کو نہ جانا چاہیے)۔سن لو،وہ چراگاہیں اس کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں۔
____________