أِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَا رَسُولَ اللہِ، ذَہَبَ أَہْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی، وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ، وَیَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِہِمْ، قَالَ: أَوَلَیْسَ قَدْ جَعَلَ اللہُ لَکُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ؟ إِنَّ بِکُلِّ تَسْبِیحَۃٍ صَدَقَۃً، وَکُلِّ تَکْبِیرَۃٍ صَدَقَۃً، وَکُلِّ تَحْمِیدَۃٍ صَدَقَۃً، وَکُلِّ تَہْلِیلَۃٍ صَدَقَۃً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَۃٌ، وَنَہْیٌ عَنْ مُنْکَرٍ صَدَقَۃٌ، وَفِی بُضْعِ أَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ، أَیَأتِی أَحَدُنَا شَہْوَتَہُ وَیَکُونُ لَہُ فِیہَا أَجْرٌ؟ قَالَ: أَرَأَیْتُمْ لَوْ وَضَعَہَا فِی حَرَامٍ أَکَانَ عَلَیْہِ فِیہَا وِزْرٌ؟ فَکَذَلِکَ إِذَا وَضَعَہَا فِی الْحَلَالِ کَانَ لَہُ أَجْر. (رقم۲۳۲۹)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ صحابہ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول،اہل ثروت تواجرمیں ہم سے آگے بڑھ گئے ۔اس لیے کہ ہم نماز پڑھتے ہیں تووہ بھی نمازپڑھتے ہیں،ہم روزہ رکھتے ہیں تووہ بھی ہماری طرح روزہ رکھتے ہیں ،(مگرہم مال میں کمی کے باعث صدقہ نہیں کر پاتے) اوروہ اپنے زائدمال کے ذریعے سے صدقہ بھی کر لیتے ہیں۔
آپ نے فرمایا:گویا(تم یہ کہناچاہتے ہو کہ ) خدانے تمھیں کچھ دیاہی نہیں کہ اس کے ذریعے سے صدقہ کرسکو؟حالاں کہ سبحان اللّٰہ، ألحمد للّٰہ، أللّٰہ أکبر اور لا إلہ إلا اللّٰہ کہنا بھی صدقہ ہے ۔نیکی کاحکم دینااوربرائی سے روکناصدقہ ہے، یہاں تک کہ تمھاری شرم گاہوں میں بھی صدقہ( کرنے کا ایک موقع) ہے۔
صحابہ نے عرض کیا:یارسول اللہ،کیاہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرے گا اور اس کواس عمل میں بھی اجرملے گا؟
آپ نے فرمایا:اگروہ حرام کاری کرے گاتوکیاخیال ہے اس پراسے گناہ نہ ہو گا؟ بالکل اسی طرح جب وہ( حرام سے بچنے کے لیے)حلال طریقے سے خواہش پوری کرے گاتواس کے لیے اجربھی ضرورہوگا۔
____________