قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَلَکَ طَرِیقًا یَلْتَمِسُ فِیہِ عِلْمًا، سَہَّلَ اللہُ لَہُ بِہِ طَرِیقًا إِلَی الْجَنَّۃِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِی بَیْتٍ مِنْ بُیُوتِ اللہِ، یَتْلُونَ کِتَابَ اللہِ وَیَتَدَارَسُونَہُ بَیْنَہُمْ، إِلَّا نَزَلَتْ عَلَیْہِمِ السَّکِینَۃُ وَغَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ وَحَفَّتْہُمُ الْمَلَاءِکَۃُ، وَذَکَرَہُمُ اللہُ فِیمَنْ عِنْدَہُ. (رقم۶۸۵۳)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے:جو(آسمان سے اترنے والے )علم کی تلاش میں کسی راستے پرسفرکرتاہے،اس کے بدلے میں خدا ا س پرجنت کاراستہ آسان کر دیتاہے ۔
مزیدفرمایا:(اس علم کے حصول کے لیے )جب لوگ خداکے گھرمیں مل بیٹھتے، اس کی کتاب کوپڑھتے اور اس کی تعلیم کاآپس میں اہتمام کرتے ہیں توان پرآسمان سے سکینت نازل ہوتی،خداکی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی اور فرشتے ان سب کواپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں، اورسب سے بڑھ کریہ کہ خدا ان کا ذکرِ (خیر) اُن (فرشتوں) میں کرتاہے جواس کے پاس ہوتے ہیں۔
____________