قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:یُؤْتَی بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقَی فِی النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِہِ، فَیَدُورُ بِہَا کَمَا یَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَی، فَیَجْتَمِعُ إِلَیْہِ أَہْلُ النَّارِ، فَیَقُولُونَ: یَا فُلَانُ مَا لَکَ؟ أَلَمْ تَکُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ؟ فَیَقُولُ: بَلَی، قَدْ کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِیہِ، وَأَنْہَی عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیہِ. (رقم۷۴۸۳)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن فرشتے ایک شخص کوپکڑکرلائیں گے اور اٹھاکردوزخ میں ڈال دیں گے۔اس عذاب سے اس کے پیٹ کی آنتیں باہرنکل پڑیں گی اوروہ انھیں ہاتھوں میں لیے ہوئے اس طرح گھومتاہوگا،جس طرح چکی کے گردکوئی گدھا گھومتاہے ۔
دوزخی اس کے پاس اکٹھے ہوجائیں گے اورنہایت حیرت سے سوال کریں گے: حضرت،یہ سب آپ کے ساتھ کیوں ہورہاہے؟کیاآپ لوگوں کواچھی بات کاحکم دیتے اورانھیں برائیوں سے روکانہ کرتے تھے؟
وہ کہے گا:ہاں،بالکل ایساہی تھا،(مگرمجھ میں ایک بہت بڑی کمی تھی)۔میں دوسروں کوتوبھلائی کی دعوت دیتااورخوداس پرعمل نہ کرتااوردوسروں کوبرائی سے روکتا اور خود اس میں ملوث ہوجایاکرتاتھا۔
____________