HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rizwan Ullah

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

بچوں کی موت پر صبر

 


جَاءَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَہَا، فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللہِ إِنَّہُ یَشْتَکِی وَإِنِّی أَخَافُ عَلَیْہِ، قَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَۃً، قَالَ: لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِیدٍ مِنَ النَّارِ. (رقم۶۷۰۴)
ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بچے کو اٹھائے ہوئے حاضر ہوئی اور آپ سے درخواست کی:اللہ کے رسول،یہ بیمارہے اورمیں اس کے بارے میں بہت فکرمندہوں اور(فکرمندی کیوں نہ ہوکہ اس سے پہلے)تین بچوں کو دفناچکی ہوں۔
آپ نے سناتوفرمایا:(اگرایساہے توتم تین بچوں کونہیں دفناچکی)،بلکہ جہنم کی آگ سے بچاؤ کے لیے ایک مضبوط دیوار بنا چکی ہو۔

جَاءَ تِ امْرَأَۃٌ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللہِ ذَہَبَ الرِّجَالُ بِحَدِیثِکَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِکَ یَوْمًا نَأْتِیکَ فِیہِ، تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَکَ اللہُ، قَالَ:اجْتَمِعْنَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا، فَاجْتَمَعْنَ، فَأَتَاہُنَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَلَّمَہُنَّ مِمَّا عَلَّمَہُ اللہُ، ثُمَّ قَالَ:مَا مِنْکُنَّ مِنِ امْرَأَۃٍ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ وَلَدِہَا ثَلَاثَۃً، إِلَّا کَانُوا لَہَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ، فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ: وَاثْنَیْنِ، وَاثْنَیْنِ، وَاثْنَیْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: وَاثْنَیْنِ، وَاثْنَیْنِ، وَاثْنَیْنِ. (رقم۶۶۹۹)
ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئی اورعرض کیا: یارسول اللہ ،مردحضرات ہم پر سبقت لے گئے ہیں، اس لیے کہ ان کوآپ کی باتیں سن لینے کے کئی مواقع میسرہیں،(مگرہم ہیں کہ اکثران سے محروم رہ جاتی ہیں)۔لہٰذا آپ ہمارے لیے ایک ایسادن مقررکر دیجیے جس میں ہم آپ کے پاس آئیں اور خدا کے سکھائے ہوئے علم میں سے کچھ سیکھ لیں۔
آپ نے فرمایا:(ٹھیک ہے )، تم سب فلاں دن اکٹھی ہوجاؤ۔
چنانچہ سب عورتیں مقررہ وقت پراکٹھی ہوگئیں۔
آپ ان کے پاس تشریف لائے اورخداکے دیے ہوئے علم میں سے بہت سی چیزیں ان کوبتائیں۔اس کے بعد(بالخصوص ،اس بات کاذکرکیاجس سے عورتوں کو براہ راست سابقہ پیش آتاہے)۔آپ نے فرمایا:تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہو جائیں(اوروہ اس پرصبرکا دامن نہ چھوڑے)تووہ بچے آگے جاکراس عورت اورجہنم کی آگ کے درمیان میں دیواربن کرکھڑے ہوجائیں گے۔
اس پرایک عورت نے باربار سوال کیا:اگرکسی کے دوبچے فوت ہوئے ہوں (یارسول اللہ)،توپھربھی؟
آپ نے فرمایا:ہاں ہاں ،اگردوبھی ہوئے ہوں توپھربھی۔

عَنْ أَبِی حَسَّانَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِی ہُرَیْرَۃَ: إِنَّہُ قَدْ مَاتَ لِیَ ابْنَانِ، فَمَا أَنْتَ مُحَدِّثِی عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِحَدِیثٍ تُطَیِّبُ بِہِ أَنْفُسَنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: قَالَ: نَعَمْ،صِغَارُہُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّۃِ یَتَلَقَّی أَحَدُہُمْ أَبَاہُ - أَوْ قَالَ أَبَوَیْہِ -، فَیَأْخُذُ بِثَوْبِہِ - أَوْ قَالَ بِیَدِہِ -، کَمَا آخُذُ أَنَا بِصَنِفَۃِ ثَوْبِکَ ہَذَا، فَلَا یَتَنَاہَی - أَوْ قَالَ فَلَا یَنْتَہِی - حَتَّی یُدْخِلَہُ اللہُ وَأَبَاہُ الْجَنَّۃَ. (رقم۶۷۰۱)
ابوحسان بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ سے کہا: میرے دوبچے فوت ہوگئے ہیں،کیاآپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات بتائیں گے جسے سن کرمجھے ان کے معاملے میں قرارآجائے؟
ابوہریرہ نے کہا:ہاں، میں بتاتاہوں۔(میں نے اس بارے میں آپ سے سن رکھاہے کہ)اس طرح کے بچے توجنت میں گھس جانے والے کیڑے ہیں جواپنے والدین سے ملیں گے تو(ان سے چپک کررہ جائیں گے۔ پھر ان) کادامن پکڑکر... ابوہریرہ نے ابوحسان کادامن پکڑکربتایا...اس وقت تک کھینچتے رہیں گے، جب تک خدا ان سب کوجنت میں داخل نہ کردے گا۔

____________

 

B