أَتَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَۃٍ تَبْکِی عَلَی صَبِیٍّ لَہَا، فَقَالَ لَہَا:اتَّقِی اللہَ وَاصْبِرِی، فَقَالَتْ: وَمَا تُبَالِی بِمُصِیبَتِی، فَلَمَّا ذَہَبَ قِیلَ لَہَا: إِنَّہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَہَا مِثْلُ الْمَوْتِ، فَأَتَتْ بَابَہُ، فَلَمْ تَجِدْ عَلَی بَابِہِ بَوَّابِینَ، فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللہِ لَمْ أَعْرِفْکَ، فَقَالَ:إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَۃٍ. (رقم۲۱۴۰)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس تشریف لائے جواپنے بچے کی موت پر (بہت زیادہ) آہ وبکاکررہی تھی۔
آپ نے سناتواس سے فرمایا:خداکاخوف کرواورصبرسے کام لو۔
اس نے کہا:تم کومیرے دکھ کااندازہ ہی نہیں!
آپ وہاں سے تشریف لے گئے تواس عورت کوکسی نے بتایاکہ یہ (کوئی عام آدمی نہیں)،اللہ کے رسول تھے۔اسے یہ سن کراتناہی رنج اورافسوس ہوا،جتنابچے کی موت پر اسے ہواتھا۔وہ آپ کے گھرکے دروازے پرآئی تودیکھاکہ وہاں کوئی حاجب اور دربان نہیں ہے۔چنانچہ( وہ حاضرہوئی اور)معذرت کرتے ہوئے عرض کیا: یارسول اللہ، میں نے آپ کوپہچانانہیں(جواس طرح کی بات آپ سے کہہ دی)۔
آپ نے فرمایا:(رودھوکرتوسب ہوش میں آجاتے اورصبرکرلیتے ہیں)، صبر تو اس وقت ہوناچاہیے، جس وقت کوئی مصیبت پہنچے۔
____________