قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلّٰہِ مِاءَۃَ رَحْمَۃٍ، فَمِنْہَا رَحْمَۃٌ بِہَا یَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ بَیْنَہُمْ، وَتِسْعَۃٌ وَتِسْعُوْنَ لِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ. (رقم۷۵۶۹)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خدا کی سورحمتیں ہوں توان میں سے صرف ایک حصہ ہے( جس کاوقوع دنیا کی ساری مخلوقات کے اندرہواہے اور)جس کی و جہ سے وہ ایک دوسرے کے ساتھ رحمت کامعاملہ کرتے ہیں۔رہے باقی کے ننانوے حصے ،تووہ اس نے آخرت کے لیے رکھ چھوڑے ہیں۔
قَدِمَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِسَبْیٍ، فَإِذَا امْرَأَۃٌ مِنَ السَّبْیِ تَبْتَغِیْ، إِذَا وَجَدَتْ صَبِیًّا فِی السَّبْیِ أَخَذَتْہُ فَأَلْصَقَتْہُ بِبَطْنِہَا وَأَرْضَعَتْہُ، فَقَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَتَرَوْنَ ہَذِہِ الْمَرْأَۃَ طَارِحَۃً وَلَدَہَا فِی النَّارِ؟ قُلْنَا: لَا، وَاللّٰہِ وَہِیَ تَقْدِرُ عَلٰی أَنْ لَا تَطْرَحَہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَلّٰہُ أَرْحَمُ بِعِبَادِہِ مِنْ ہٰذِہِ بِوَلَدِہَا. (رقم۶۹۷۸)
کچھ قیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے ۔ ان میں ایک عورت ( جس کابچہ کہیں کھوگیاتھا) ،بڑی بے تابی سے اس کو تلاش کررہی تھی۔وہ (کبھی ادھرجاتی، کبھی ادھرجاتی اور)جس بچے کودیکھتی اپنے ساتھ چمٹا کر اسے دودھ پلانا شروع کردیتی۔
اس کی یہ حالت دیکھ کرآپ نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: یہ عورت( جواپنے بچے سے اس قدرمحبت کرتی ہے)، کیا ممکن ہے کہ (جب وہ مل جائے تو)یہ خوداس کو اٹھاکرآگ میں ڈال دے؟
(صحابہ بیان کرتے ہیں کہ )ہم نے کہا:خداکی قسم،جب تک اس کے بس میں ہوا، یہ کبھی اس کو آگ میں نہ ڈالے گی۔
اس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے تاثرسے فرمایا:اس عورت کواپنے بچے سے جس قدرمحبت ہے، خدااس سے کہیں زیادہ محبت اپنے بندوں سے کرتاہے،(چنانچہ وہ کب چاہتاہے کہ ان کو آگ میں ڈال دے )۔
قَالَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:لَایَسْتُرُ اللہُ عَلَی عَبْدٍ فِی الدُّنْیَا، إِلَّا سَتَرَہُ اللہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ. (رقم۶۵۹۴)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ جس شخص کے عیبوں پراس دنیامیں پردہ ڈال دے،(وہ اُس کی رحمت سے امیدرکھے کہ) وہ قیامت کے دن بھی اس کے عیبوں پر پردہ ڈال دے گا۔
قَالَ رَجُلٌ لِإِبْنِ عُمَرََ: کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ فِی النَّجْوَی؟ قَالَ: سَمِعْتُہُ یَقُولُ: یُدْنَی الْمُؤْمِنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ رَبِّہِ عَزَّ وَجَلَّ، حَتَّی یَضَعَ عَلَیْہِ کَنَفَہُ فَیُقَرِّرُہُ بِذُنُوبِہِ، فَیَقُولُ: ہَلْ تَعْرِفُ؟ فَیَقُولُ: أَیْ رَبِّ أَعْرِفُ، قَالَ: فَإِنِّی قَدْ سَتَرْتُہَا عَلَیْکَ فِی الدُّنْیَا، وَإِنِّی أَغْفِرُہَا لَکَ الْیَوْمَ، فَیُعْطَی صَحِیفَۃَ حَسَنَاتِہِ، وَأَمَّا الْکُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ، فَیُنَادَی بِہِمْ عَلَی رُءُ وسِ الْخَلَاءِقِ:ہَؤُلَاءِ الَّذِینَ کَذَبُوا عَلَی اللہِ. (رقم۷۰۱۵)
سیدناابن عمرسے ایک شخص نے پوچھا:آپ نے (قیامت کے دن ہونے والی ) سرگوشی کے بارے میں اللہ کے رسول سے کس طرح کی بات سنی ہے؟
انھوں نے جواب دیا:میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناہے کہ قیامت کادن ہوگااورمومن کوخداکے قریب لایاجائے گا۔اتناقریب کہ وہ اس پراپنی رحمت کاپردہ ڈال (کر اس کو سب کی نظروں سے چھپا)لے گا۔ پھرچاہے گاکہ وہ اپنی کوتاہیوں کااقرارکرے۔چنانچہ وہ ( سرگوشی کے اندازمیں)اس سے پوچھے گا: جانتے ہو جوگناہ تم نے دنیامیں کیے؟
مومن اقرارکرے گا:پروردگار، میں اپنے ہرایک گناہ سے واقف ہوں۔
ارشادہوگا:پھرسنو،میں نے دنیامیں تمھارے گناہوں پرپردہ ڈالا تھا،اب بھی (تم کورسوانہ کروں گااور)تمھارے سب گناہوں کو معاف کردوں گا۔
چنانچہ اسے( گناہوں کی کتاب دینے کے بجاے) اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی۔
اس کے برخلاف،جو دنیامیں پکے کافراورمنافق بن کررہے ،ان کے بارے میں سب کے سامنے کہاجائے گاکہ یہ ہیں وہ لوگ،جنھوں نے اللہ( پر ایمان لاناتوبہت دورکی بات،اُلٹا اس) پرجھوٹ باندھا۔
عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ: سَبَقَتْ رَحْمَتِی غَضَبِی. (رقم۶۹۷۰)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے فرمارکھاہے : میری رحمت میرے غضب سے بڑھ گئی ہے۔
____________