HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

ابراہیمی روایت کی تجدید و اصلاح

 

 

عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّنِيْ جِبْرِيْلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ فَصَلّٰى بِيَ الظُّهْرَ حِيْنَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَصَلّٰى بِيَ الْعَصْرَ حِيْنَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلّٰى بِيَ يَعْنِي الْمَغْرِبَ حِيْنَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلّٰى بِيَ الْعِشَاءَ حِيْنَ غَابَ الشَّفَقُ وَصَلّٰى بِيَ الْفَجْرَ حِيْنَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلّٰى بِيَ الظُّهْرَ حِيْنَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلّٰى بِيَ الْعَصْرَ حِيْنَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ وَصَلّٰى بِيَ الْمَغْرِبَ حِيْنَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلّٰى بِيَ الْعِشَاءَ إِلٰى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَصَلّٰى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ هٰذَا وَقْتٌ لِأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ. (ابوداؤد، رقم 393)

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام نے دو مرتبہ خانہ کعبہ کے پاس میری امامت کی ہے ۔چنانچہ ایک دن تو انھوں نے ایسے وقت میں مجھے ظہر کی نماز پڑھائی، جب سورج (بس)ڈھلا اور ہر چیز کا سایہ جوتے کے تسمہ کے برابر ہو گیا اور عصر کی نماز ایسے وقت میں پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا اور مغرب کی نماز ایسے وقت میں پڑھائی، جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز ایسے وقت میں پڑھائی، جب شفق غائب ہوگئی اور فجر کی نماز اس وقت میں پڑھائی جب روزہ دار کے لیے کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے۔ پھر دوسرے دن ظہر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا اور عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس سے دوگنا ہو گیا اور مغرب کی نماز پڑھائی جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز پڑھائی تہائی رات پر اور فجر کی نماز پڑھائی روشنی پھیلنے پر، اس کے بعد جبرائیل علیہ السلام نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے محمد، یہ ہے تم سے پہلے انبیا کی نمازوں کا وقت (اورتمھارےلیے بهى)نماز كا وقت انہی دو وقتوں کے درمیان ہے۔

________

 

B