HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

نماز کی اہمیت

 

 

]عَنْ عَبْدِ اللهِ [قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللهِ؟ قَالَ: الصَّلٰوةُ عَلٰى وَقْتِهَا، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِيْ سَبِيْلِ اللهِ.(بخارى، رقم 527)

حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہما) سے روايت ہے كہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا: اس کے بعد، فرمایا: والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا، پوچھا :اس کے بعد، آپ نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔

 

عَنْ نَافِعٍ مَوْلٰى عَبْدِ الله بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ كَتَبَ إِلٰى عُمَّالِهِ: إِنَّ أَهَمَّ أَمْرِكُمْ عِنْدِيْ الصَّلٰوةُ فَمَنْ حَفِظَهَاوَحَافَظَ عَلَيْهَا حَفِظَ دِينَهُ وَمَنْ ضَيَّعَهَا فَهُوَ لِمَا سِوَاهَا أَضْيَعُ.(موطا، رقم 6)

حضرت نافع مولىٰ عبداللہ ابن عمر(رضی اللہ عنہما) سےروايت ہے كہ سیدنا عمربن خطاب نے اپنے عمال کے نام ایک خط میں لکھا :تمھارے دینی معاملات میں میرے نزدیک سب سے اہم نماز ہے۔ جو اپنى نمازکی حفاظت اور پابندى کرے گا ، وہ پورے دین کی حفاظت کرے گا، اور جو اِسے ضائع کر دے گا ، وہ باقی دین کو سب سے بڑھ کر ضائع کرنے والا ہوگا ۔

 

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ يَقُوْلُ:سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلٰوةِ. (مسلم، رقم 247)

حضرت جابر بن عبداللہ (رضی اللہ تعالیٰ) عنہ سے روايت ہے كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آدمی اور اس کے کفر و شرک کے درمیان نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔

 

عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَشْهَدُ أَنِّيْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ الله تَعَالٰى مَنْ أَحْسَنَ وُضُوْءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوْعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللهِ عَهْدٌ أَنْ يَّغْفِرَ لَهُ وَمَنْ لم يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللهِ عَهْدٌ إِنَ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ. (ابوداؤد، رقم 425)

حضرت عباده بن ثابت (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے كہ ميں گواہى ديتا ہوں كہ ميں نے نبى صلى الله عليہ وسلم كو يہ كہتےہوئے سنا ہے  كہ یہ پانچ نمازیں ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر فرض کیا ہے، جس نے ان کے لیے اچھے طریقے سے وضو کیا، انھیں وقت پر ادا کیا اور اپنا ظاہر و باطن ان میں پوری طرح اپنے پروردگار کے سامنے جھکا دیا ، اس کے لیے اللہ کا عہد ہے کہ اسے بخش دے گا اور جس نے یہ نہیں کیا، اس کے لیے اللہ کا کوئی عہد نہیں ہے، اللہ چاہے تو اسے بخش دے اور چاہے تو عذاب دے ۔

 

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول: أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيْهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا مَا تَقُوْلُ ذٰلِكَ يُبْقِيْ مِنْ دَرَنِهِ؟ قَالُوْا: لَا يُبْقِيْ مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: فَذٰلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو الله بِهَا الْخَطَايَا.(بخارى، رقم 528)

حضرت ابوہريره (رضى الله عنہ) سے روايت ہےكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ نہائے تو کیا اس کے جسم پر میل نام کی کوئی چیز باقی رہ جائے گی ؟ لوگوں نے عرض کیا: اس صورت میں تو یقینا ًذرا بهى میل باقی نہ رہے گى، آپ نے فرمایا :یہ پانچ نمازوں کی مثال ہے ، اللہ ان کے ذریعے سے (بالکل اسی طرح )گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

________

 

B