عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنْ الزِّنَا أَدْرَکَ ذَلِکَ لَا مَحَالَةَ فَزِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّی وَتَشْتَهِی وَالْفَرْجُ یُصَدِّقُ ذَلِکَ کُلَّهُ وَیُکَذِّبُهُ۔)بخاری، رقم ۶۲۴۳)
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر آدمی (کی آزمایش) کے لیے زنا میں سے اُس کا حصہ طے کر دیا ہے، جس سے وہ (اضطراراً یا ارادۃً) لازماً دوچار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیدہ بازی آنکھوں کی زنا ہے اور لگاوٹ کی بات چیت زبان کی زنا ہے۔ پھر دل و دماغ خواہش کرتے ہیں اور شرم گاہ کبھی اس سب کی تصدیق کرتی اور کبھی اسے جھٹلا دیتی ہے۔‘‘
عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: کُتِبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ نَصِیبُهُ مِنْ الزِّنَا مُدْرِکٌ ذَلِکَ لَا مَحَالَةَ فَالْعَیْنَانِ زِنَاهُمَا النَّظَرُ وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْکَلَامُ وَالْیَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا وَالْقَلْبُ یَهْوَی وَیَتَمَنَّی وَیُصَدِّقُ ذَلِکَ الْفَرْجُ وَیُکَذِّبُهُ۔(مسلم، رقم ۶۷۵۴)
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر آدمی (کی آزمایش) کے لیے زنا میں اُس کا حصہ طے کر دیا ہے۔ جس سے وہ (اضطراراً یا ارادۃً) لازماً دوچار ہوتا ہے۔ چنانچہ دیدہ بازی آنکھوں کی زنا ہے، لگاوٹ کی بات چیت سے لذت لینا کانوں کی زنا ہے، اِس طرح کی باتیں کرنا زبان کی زنا ہے، ہاتھ لگانا اور اِس کے لیے چلنا ہاتھ پاؤں کی زنا ہے۔ پھر دل و دماغ خواہش کرتے ہیں اور شرم گاہ کبھی اُس کی تصدیق کرتی اور کبھی جھٹلا دیتی ہے۔‘‘
________