قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا: سَأَلَ أُنَاسٌ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْکُهَّانِ فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَیْسُوا بِشَیْءٍ، فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ یُحَدِّثُونَ بِالشَّیْءِ یَکُونُ حَقًّا قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: تِلْکَ الْکَلِمَةُ مِنْ الْحَقِّ یَخْطَفُهَا الْجِنِّیُّ فَیُقَرْقِرُهَا فِی أُذُنِ وَلِیِّهِ کَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ فَیَخْلِطُونَ فِیهِ أَکْثَرَ مِنْ مِائَةِکَذْبَةٍ۔ (بخاری، رقم ۷۵۶۱)
’’عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا:یہ لوگ کچھ بھی نہیں ہیں۔ لوگوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول وہ (بعض اوقات) ایسی باتیں بیان کر دیتے ہیں جو سچ ہو جاتی ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بات سچی ہوتی ہے، جسے کسی جن نے (فرشتے سے) اچکا ہوتا ہے اور پھر وہ اُس بات کو مرغی کی طرح کٹ کٹ کر کے اپنے (کاہن) دوستوں کے کان میں ڈال دیتا ہے اور یہ لوگ اس میں سو جھوٹ ملا کر لوگوں سے بیان کرتے ہیں۔‘‘
قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْکُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّم:َ لَیْسُوا بِشَیْءٍ قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ یُحَدِّثُونَ أَحْیَانًا الشَّیْءَ یَکُونُ حَقًّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ الْکَلِمَةُ مِنْ الْجِنِّ یَخْطَفُهَا الْجِنِّیُّ فَیَقُرُّهَا فِی أُذُنِ وَلِیِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَیَخْلِطُونَ فِیهَا أَکْثَرَ مِنْ مِائَةِ کَذْبَةٍ۔(مسلم، رقم ۵۸۱۷)
’’عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: یہ کاہن کچھ بھی نہیں ہوتے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ بعض اوقات ایسی بات بیان کر دیتے ہیں جو سچی ہو جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (دراصل) جنات کی (اڑائی ہوئی باتوں میں سے ایک) بات ہوتی ہے جسے کسی جن نے اڑایا ہوتا ہے اور پھر وہ اسے اپنے (کاہن) دوستوں کے کان میں مرغی کی طرح کٹ کٹ کرتے ہوئے ڈال دیتا ہے۔ پھر وہ (لوگوں سے بیان کرتے ہوئے) اس میں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا دیتے ہیں۔‘‘
________