عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِیِّ أَنَّهُ قَالَ صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَیْبِیَةِ عَلَی إِثْرِ سَمَاءٍ کَانَتْ مِنْ اللَّیْلَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِی مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِکَ مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ بِالْکَوْکَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ بِنَوْءِ کَذَا وَکَذَا فَذَلِکَ کَافِرٌ بِی وَمُؤْمِنٌ بِالْکَوْکَبِ۔(بخاری، رقم۸۴۶)، (مسلم، رقم ۲۳۱)
’’زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر رات کی بارش کے بعد صبح کی نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ نے لوگوں کی طرف رخ کیا اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے رب نے کیا کہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی جانتے ہیں۔آپ نے بتایا کہ اللہ فرماتا ہے:میرے بندوں میں کچھ نے مجھ پر ایمان کی حالت میں صبح کی اور کچھ نے کفر کی حالت میں۔ پس جن لوگوں نے یہ کہا کہ ہم پر اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کی وجہ سے بارش ہوئی ہے تویہ لوگ ہیں جو مجھ پر ایمان رکھتے اور ستاروں (کے مؤثر بالذات ہونے) کا کفر کرتے ہیں اور جنہوں نے یہ کہا کہ یہ بارش ستاروں کی وجہ سے ہوئی ہے، وہ ستاروں پر ایمان رکھنے والے اور میرا کفر کرنے والے ہیں۔‘‘
________