HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

مشرکانہ اوہام کی نفی

عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُمْ بَیْنَمَا هُمْ جُلُوسٌ لَیْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ رُمِیَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَاذَا کُنْتُمْ تَقُولُونَ فِی الْجَاهِلِیَّةِ إِذَا رُمِیَ بِمِثْلِ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ کُنَّا نَقُولُ وُلِدَ اللَّیْلَةَ رَجُلٌ عَظِیمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِیمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّهَا لَا یُرْمَی بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِهِ وَلَکِنْ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی اسْمُهُ إِذَا قَضَی أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِینَ یَلُونَهُمْ حَتَّی یَبْلُغَ التَّسْبِیحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَاءِ الدُّنْیَا ثُمَّ قَالَ الَّذِینَ یَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ فَیُخْبِرُونَهُمْ مَاذَا قَالَ قَالَ فَیَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّی یَبْلُغَ الْخَبَرُ هَذِهِ السَّمَاءَ الدُّنْیَا فَتَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَیَقْذِفُونَ إِلَی أَوْلِیَاءِهِمْ وَیُرْمَوْنَ بِهِ فَمَا جَاءُ وا بِهِ عَلَی وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَکِنَّهُمْ یَقْرِفُونَ فِیهِ وَیَزِیدُونَ۔(مسلم، رقم ۵۸۱۹)
’’عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مجھے ایک انصاری صحابی نے بتایا ہے کہ ایک رات جب کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک تارا ٹوٹا اور خوب روشن ہوا۔ آپ نے صحابہ سے پوچھا: زمانۂ جاہلیت میں جب اس طرح کوئی تارا ٹوٹتا تھا تو تم کیا کہتے تھے؟ لوگوں نے عرض کیا: (حقیقت تو) اللہ اور اس کا رسول ہی جانتے ہیں، ہم سمجھتے تھے کہ آج کی رات میں کوئی بڑا آدمی پیدا ہوا ہے یا مرا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تارے کسی کی موت و حیات سے نہیں ٹوٹتے۔ البتہ (اس کی حقیقت یہ ہے کہ ) ہمارا رب جو بہت بابرکت ہے اور جس کا نام بہت بلند ہے، وہ جب کوئی حکم کرتا ہے تو حاملینِ عرش فرشتے (اسے سن کر) اس کی تسبیح کرتے ہیں، پھر ان کی تسبیح سن کر عرش کے قریبی آسمان والے فرشتے اس کی تسبیح کرتے ہیں، یہاں تک کہ یہ تسبیح اس سمائے دنیا کے فرشتوں تک پہنچ جاتی ہے۔ پھر عرش سے قریبی آسمان والے فرشتے حاملین عرش فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہ تمھارے رب نے کیا کہا ہے، تو وہ انھیں بتاتے ہیں کہ یہ حکم ہوا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اسی طرح سے ہر آسمان والے دوسرے آسمان والوں کو خبر دیتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ خبر سمائے دنیا تک پہنچ جاتی ہے، تو پھر یہاں سے وہ خبر جنات اچک لیتے اور اپنے دوستوں (کاہنوں وغیرہ) کو سناتے ہیں ، (اس موقع) پر اُنھیں ان (شہابوں) کے ذریعے سے مارا جاتا ہے۔ چنانچہ یہ (جنات) جو اصل خبر لائے ہوتے ہیں اگر اتنی ہی بیان کی جائے تو وہ سچ ہوتی ہے، مگر یہ (کاہن وغیرہ) اس میں جھوٹ ملاتے اور اضافہ کرتے ہیں۔‘‘

________

 

B