عَنْ أَنَسَ بنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَةَ وَلَهُمْ یَوْمَانِ یَلْعَبُونَ فِیهِمَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَانِ الْیَوْمَانِ قَالُوْا کُنَّا نَلْعَبُ فِیهِمَا فِیْ الْجَاهِلِیَّةِ قَالَ إنَّ اللّٰهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَبْدَلَکُمْ بِهِمَا خَیْراً مِنْهُمَا یَوْمَ الْفِطْرِ وَیَوْمَ النَّحْرِ۔(احمد، رقم ۱۳۲۱۰)
’’انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہاں لوگوں نے دو دن مقرر کر رکھے تھے جن میں وہ کھیل کود سے دل بہلاتے تھے۔ آپ نے پوچھا : یہ کیا دن ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ جاہلیت میں یہ ہمارے کھیل تماشے کے دن ہوا کرتے تھے۔ حضور نے اِس پر فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اِن کی جگہ تمھارے لیے اِن سے بہتر دو دن مقرر کر دیے ہیں: عید الفطراور عیدالاضحی۔‘‘
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ أَبُوْ بَکْرٍ وَعِنْدِی جَارِیَتَانِ مِنْ جَوَارِی الْأَنْصَارِ تُغَنِّیَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ الْأَنْصَارُ یَومَ بُعَاثَ قالت وَلَیْسَتَا بِمُغَنِّیَتَیْنِ فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ أَمَزَامِیرُ الشَّیْطَانِ فِیْ بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِکَ فِیْ یَوْمِ عِیدٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیدًا وَهَذَا عِیدُنَا۔(بخاری، رقم ۹۵۲)
’’عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک دن ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے ہاں تشریف لائے تو اُس وقت میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں وہ اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے جنگِ بُعاث کے موقع پر کہے تھے، یہ لڑکیاں کوئی باقاعدہ گانے والیاں نہیں تھیں۔ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں یہ شیطانی باجے؟یہ عید کے دن کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ دیکھا تو) فرمایا: ابو بکر، (اِنھیں گانے دو)، ہر قوم کے لیے ایک عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔‘‘
________