عَنْ أُمِّ عَطِیَّةَ الْأَنْصَارِیَّةِ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حِیْنَ تُوُفِّیَتْ ابْنَتُهُ فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أو خَمْسًا أو أَکْثَرَ من ذَلِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَلِکَ، بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِیْ الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَافُورٍ۔(بخاری، رقم ۱۲۵۳)
’’ ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنھا روایت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (زینب) کا انتقال ہوا تو آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: اِس کو تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ یا اگر مناسب سمجھو تو اِس سے بھی زیادہ مرتبہ پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اور آخری مرتبہ کے غسل میں کافور یا فرمایا کہ کچھ کافور بھی پانی میں شامل کر لو۔‘‘
عَنْ حَفْصَةَ (بِنْتِ سِیْرِیْنَ) عَنْ أُمِّ عَطِیَّةَ الْأَنْصَارِیَّةِ رَضِیَ اللّٰهُ قَالَتْ دَخَلَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَغْسِلُ ابْنَتَهُ فَقَالَ: اغْسِلْنَهَا وِتْرًا، ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا، ابْدَأْنَ بِمَیَامِنِهَا وَ بمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا۔(بخاری، رقم ۱۲۵۴)
’’حفصہ (بنت سیرین)، ام عطیہ سے روایت کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (زینب) کا انتقال ہوا تو آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: اِس کو طاق عدد میں غسل دو : تین یا پانچ یا سات مرتبہ اور غسل میت کے دائیں طرف سے شروع کرو اور اُن اعضا سے شروع کرو جن پر وضو کیا جاتا ہے۔‘‘
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کُفِّنَ فی ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ یَمَانِیَةٍ بِیضٍ سَحُولِیَّةٍ من کُرْسُفٍ لیس فِیهِنَّ قَمِیصٌ ولا عِمَامَةٌ۔(بخاری، رقم ۱۲۶۴)
’’عائشہ رضی اللہ عنھا کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوتی کپڑے کی تین سفید یمنی چادروں کاکفن پہنایا گیا جن میں کوئی قمیص یا عمامہ نہیں تھا۔‘‘
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُفِّنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِیْ ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِیضٍ سَحُولِیَّةٍ مِنْ کُرْسُفٍ لَیْسَ فِیْهَا قَمِیصٌ وَلَا عِمَامَةٌ۔(مسلم، رقم۲۱۷۹)
’’عائشہ رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوتی کپڑے کی تین سفید چادروں کاکفن پہنایا گیا جن میں کوئی قمیص یا عمامہ نہیں تھا۔‘‘
عَنْ جَابِرِ بنِ عَبْدِ اللّٰهِ یُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ یَوْمًا فَذَکَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ فَکُفِّنَ فِیْ کَفَنٍ غَیْرِ طَاءِلٍ وَقُبِرَ لَیْلًا فَزَجَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنْ یُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّیْلِ حَتَّی یُصَلَّی عَلَیْهِ إِلَّا أَنْ یُضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَی ذَلِکَ وَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَفَّنَ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ فَلْیُحَسِّنْ کَفَنَهُ۔(مسلم، رقم۲۱۸۵)
’’جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور اُس میں اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی کا ذکر کیا جس کا انتقال ہوا تھا اور لوگوں نے اُسے ناکافی کفن پہنا کر رات کے وقت دفن کر دیا گیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لوگوں کو جھڑکا کہ اسے رات کے وقت کیوں دفن کیا، دن کو دفن کرتے تا کہ آپ بھی اس کی نماز جنازہ پڑھ لیتے۔ آپ نے بہت مجبوری کے بغیر ایسا کرنے سے منع کیا اور آپ نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اُسے اچھا کفن دینا چاہیے۔‘‘
________