HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

اعمالِ صالحہ کا دار و مدار

عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِءٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُهَا أَوْ إِلَی امْرَأَةٍ یَنْکِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَی مَا هَاجَرَ إِلَیْهِ۔(بخاری، رقم۱)، (مسلم، رقم ۴۹۲۷)
’’علقمہ بن وقاص لیثی کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اعمال کا دارو مدار تو بس نیتوں پر ہے۔ ہر آدمی کے لیے وہی کچھ ہو گا جس کی اُس نے نیت کی ہو گی۔ چنانچہ جس کی ہجرت دنیا کی کسی چیز کے لیے ہوئی جسے وہ پانا چاہتا تھا یا کسی عورت کی خاطر ہوئی جس سے وہ نکاح کرنا چاہتا تھا تو اُس کی ہجرت (خدا اور اُس کے رسول کے لیے نہیں بلکہ) اسی چیز کے لیے شمار ہو گی جس کی خاطر اُس نے ہجرت کی ہو گی۔‘‘

 

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ ۔۔۔ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ یُقْضَی یَوْمَ الْقِیَامَةِ عَلَیْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا قَالَ قَاتَلْتُ فِیکَ حَتَّی اسْتُشْهِدْتُ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنَّکَ قَاتَلْتَ لِأَنْ یُقَالَ جَرِیءٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَی وَجْهِهِ حَتَّی أُلْقِیَ فِی النَّارِ وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا قَالَ تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِیکَ الْقُرْآنَ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنَّکَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِیُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِیُقَالَ هُوَ قَارِءٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَی وَجْهِهِ حَتَّی أُلْقِیَ فِی النَّارِ وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَیْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ کُلِّهِ فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا قَالَ مَا تَرَکْتُ مِنْ سَبِیلٍ تُحِبُّ أَنْ یُنْفَقَ فِیهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِیهَا لَکَ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنَّکَ فَعَلْتَ لِیُقَالَ هُوَ جَوَادٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَی وَجْههِ ثُمَّ أُلْقِیَ فِی النَّارِ۔(مسلم، رقم ۴۹۲۳)
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن سب سے پہلے اُس شخص کا فیصلہ کیا جائے گا جو دنیا میں شہید ہوا تھا۔ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں لایا جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، وہ ان سب کو تسلیم کرے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو نے اِن نعمتوں کو پا کر کیا اعمال کیے۔وہ کہے گا: اے باری تعالیٰ میں تیری راہ میں لڑا، یہاں تک کہ میں شہید ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ کہے گا: تو جھوٹ بولتا ہے تو میری راہ میں نہیں، بلکہ اِس لیے لڑا تھا کہ تُو بہادر کہلائے اور وہ تُو کہلا چکا۔ پھر اُسے جہنم میں پھینکنے کا حکم ہو گا، چنانچہ وہ اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
دوسرا وہ شخص ہو گا جس نے علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن پڑھا (اور پڑھایا) تھا۔ اُسے بھی اللہ تعالیٰ کے حضور میں لایا جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، وہ اُن سب کو تسلیم کرے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو نے اِن نعمتوں کو پا کر کیا اعمال کیے۔وہ کہے گا: اے باری تعالیٰ میں نے علم سیکھا اور سکھایا اور تیری خوشنودی کے لیے قرآن پڑھا (اور پڑھایا)۔ پروردگار کہے گا: تو جھوٹ کہتا ہے، تو نے میری خوشنودی کے لیے نہیں، بلکہ اس لیے علم سیکھا اور سکھایا تھا تا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور اس لیے قرآن پڑھا (اور پڑھایا) تاکہ یہ کہا جائے کہ فلاں شخص قاری (قرآن کا معلم) ہے، اور یہ تجھے کہا جا چکا۔ پھر اُسے جہنم میں پھینکنے کا حکم ہو گا، چنانچہ وہ اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
تیسرا وہ شخص ہو گا جسے اللہ نے کشادگی عطا فرمائی اور ہر طرح کا مال دیا تھا۔ اُسے بھی اللہ تعالیٰ کے حضور میں لایا جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، وہ اُن سب کو تسلیم کرے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے اِن نعمتوں کو پا کر کیا اعمال کیے۔ وہ کہے گا: اے باری تعالیٰ میں نے تیری رضا کی خاطر ہر اُس موقع پر انفاق کیا ہے، جہاں انفاق کرنا تجھے پسند تھا۔ اللہ تعالیٰ کہے گا: تو جھوٹ کہتا ہے تو نے میری رضا کے لیے نہیں، بلکہ اِس لیے مال خرچاتھا کہ لوگ تجھے سخی کہیں اور وہ تجھے کہا جا چکا۔ پھر اُسے بھی جہنم میں پھینکنے کا حکم ہو گا، چنانچہ وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا‘‘۔

________

 

B