عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وُجِدَتْ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِی بَعْضِ مَغَازِی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّیاللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْیَانِ۔(بخاری، رقم 3015)، (مسلم، رقم 4547)
’’عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ لڑی جانے والی کسی جنگ میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو آپ نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے لوگوں کو سختی کے ساتھ منع کر دیا۔‘‘
عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی بَعْثٍ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حِینَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ إِنِّی أَمَرْتُکُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا وَإِنَّ النَّارَ لَا یُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا۔(بخاری، رقم 3016)
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہم لوگوں کو لڑائی پر جانے کا حکم دیا تو ہدایت کی کہ فلاں دو آدمی ملیں تو اُنھیں جلا دینا، مگر جب ہم روانہ ہونے لگے تو بلا کر فرمایا : میں نے تمھیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو آگ میں جلا دینا ،لیکن صحیح بات یہ ہے کہ آگ کا عذاب صرف اللہ ہی دے سکتا ہے،اِس لیے اگر یہ لوگ تمھیں ملیں تو اُنھیں قتل کر دینا۔‘‘
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ یَزِیدِ الْأَنْصَارِیَّ ۔۔۔نَهَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النُّهْبَی وَالْمُثْلَةِ۔(بخاری، رقم 2474)
’’عبد اللہ بن یزید انصاری سے روایت ہے کہ ۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس بات سے منع فرمایا کہ (دشمن کے ملک میں پیش قدمی کرتے ہوئے عام لوگوں سے) کوئی چیز چھین لی جائے اور (میدانِ جنگ میں) دشمن کی لاشوں کا مثلہ کیا جائے۔‘‘
عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ فَأَصَابَ النَّاسَ حَاجَةٌ شَدِیدَةٌ وَجَهْدٌ وَأَصَابُوا غَنَمًا فَانْتَهَبُوهَا فَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِی إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَمْشِی عَلَی قَوْسِهِ فَأَکْفَأَ قُدُورَنَا بِقَوْسِهِ ثُمَّ جَعَلَ یُرَمِّلُ اللَّحْمَ بِالتُّرَابِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ النُّهْبَةَ لَیْسَتْ بِأَحَلَّ مِنْ الْمَیْتَةِ۔(ابوداود 2705)
’’ایک انصاری کی روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کے ایک سفر میں نکلے۔ دورانِ سفر اشیائے خورو نوش کی نایابی کی وجہ سے لوگوں کو سخت تکلیف اٹھانی پڑی۔ پھر انھیں کچھ بکریاں ملیں تو وہ انھوں نے اپنے قبضے میں کر لیں۔ راوی کہتے ہیں: ہماری ہانڈیاں اُن کے گوشت سے ابل رہی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوس کے ساتھ چلتے ہوئے آ گئے اور آپ نے اُس سے ہماری دیگچیاں الٹ دیں اور گوشت کو مٹی سے لتھیڑنا شروع کر دیا اور فرمایا: لوٹ کا مال مردار سے بہتر نہیں ہے۔‘‘
عَنْ بُرَیْدَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ أَمِیرًا عَلَی جَیْشٍ أَوْ سَرِیَّةٍ أَوْصَاهُ فِی خَاصَّتِهِ بِتَقْوَی اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِینَ خَیْرًا ثُمَّ قَالَ اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِی سَبِیلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ کَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَمْثُلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِیدًا ۔۔۔۔(مسلم، رقم (4522
’’بریدہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر پر کوئی امیر مقرر کرتے تو اسے خاص کر اللہ سے ڈرنے اور اُس کے ساتھیوں کو بھلائی اختیار کرنے کی نصیحت کرتے، پھر آپ فرماتے اللہ کا نام لے کر اُس کی راہ میں جنگ کرو، اُن سے جنگ کرو جنھوں نے اللہ سے کفر کیا ہے، جنگ کرو۔ دیکھو! نہ مال غنیمت میں خیانت کرنا، نہ عہد شکنی کرنا، نہ لاشوں کا مثلہ کرنا اور نہ بچوں کو قتل کرنا ۔۔۔۔۔‘‘
عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِیِّ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ نَبِیِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ کَذَا وَکَذَا فَضَیَّقَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ وَقَطَعُوا الطَّرِیقَ فَبَعَثَ نَبِیُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِیًا یُنَادِی فِی النَّاسِ أَنَّ مَنْ ضَیَّقَ مَنْزِلًا أَوْ قَطَعَ طَرِیقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ۔(ابو داود، رقم 2629)
’’معاذ بن انس سے روایت ہے کہ میں ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کے لیے نکلا، تو دیکھا کہ لوگوں نے اترنے کی جگہ تنگ کر ر کھی ہے اور وہ راہ گیروں کو لوٹ رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اِس کی شکایت پہنچی تو آپ نے فوراً منادی کرا دی کہ جو اترنے کی جگہ تنگ کرے گا یا راہ گیروں کو لوٹے گا ،اُس کا کوئی جہاد نہیں ہے۔‘‘
________