HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

صراط مستقیم کی مثال

عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْکِلَابِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ ضَرَبَ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا عَلَی کَنَفَیْ الصِّرَاطِ زُورَانِ لَهُمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ عَلَی الْأَبْوَابِ سُتُورٌ وَدَاعٍ یَدْعُو عَلَی رَأْسِ الصِّرَاطِ وَدَاعٍ یَدْعُو فَوْقَهُ (وَاللَّهُ یَدْعُوا إِلَی دَارِ السَّلَامِ وَیَهْدِی مَنْ یَشَاءُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ) وَالْأَبْوَابُ الَّتِی عَلَی کَنَفَیْ الصِّرَاطِ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا یَقَعُ أَحَدٌ فِی حُدُودِ اللَّهِ حَتَّی یُکْشَفَ السِّتْرُ وَالَّذِی یَدْعُو مِنْ فَوْقِهِ وَاعِظُ رَبِّهِ۔(ترمذی، رقم۲۸۵۹)
’’نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے صراطِ مستقیم کی مثال بیان کی ہے کہ وہ ایسا راستہ ہے جس کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں، جن میں جابجا دروازے کھلے ہوئے ہیں اور اُن پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ ایک بلانے والا اس راستے کے سرے پر بلا رہا ہے اور دوسرا اس کے اوپر سے بلا رہا ہے۔ (اللہ دارالسلام (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے)۔ یہ دروازے جو صراط مستقیم کی دونوں اطراف پر ہیں، یہ اللہ کی حدود ہیں، کوئی شخص بھی ان حدود میں داخل نہیں ہو سکتا جب تک کہ پردہ نہ اٹھایا جائے اور وہ جو اس راستے کے اوپر سے بلا رہا ہے وہ اس کے رب کا ایک واعظ ہے۔‘‘

 

عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا وَعَلَی جَنْبَتَیْ الصِّرَاطِ سُورَانِ فِیهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌوَلَی الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرْخَاةٌ وَعَلَی بَابِ الصِّرَاطِ دَاعٍ یَقُولُ أَیُّهَا النَّاسُ ادْخُلُوا الصِّرَاطَ جَمِیعًا وَلَا تَتَفَرَّجُوا وَدَاعٍ یَدْعُو مِنْ جَوْفِ الصِّرَاطِ فَإِذَا أَرَادَ یَفْتَحُ شَیْئًا مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ قَالَ وَیْحَکَ لَا تَفْتَحْهُ فَإِنَّکَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ وَالصِّرَاطُ الْإِسْلَامُ وَالسُّورَانِ حُدُودُ اللَّهِ تَعَالَی وَالْأَبْوَابُ الْمُفَتَّحَةُ مَحَارِمُاللَّهِ تَعَالَی وَذَلِکَ الدَّاعِی عَلَی رَأْسِ الصِّرَاطِ کِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالدَّاعِی فَوْقَ الصِّرَاطِ وَاعِظُ اللَّهِ فِی قَلْبِ کُلِّ مُسْلِمٍ۔(مسند احمد، رقم ۱۷۱۸۲)
’’نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے صراطِ مستقیم کی مثال بیان کی ہے کہ اس (راستے) کے دونوں طرف دو دیواریں کھنچی ہوئی ہیں، ان میں جابجا کھلے ہوئے دروازے ہیں، جن پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ راستے کے سرے پر ایک پکارنے والا پکار رہا ہے کہ اے لوگو سب اس راستے پر آجاؤ اور اس سے نہ ہٹو اور ایک پکارنے والا اس کے اندر سے پکار رہا ہے، چنانچہ جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی کا پردہ اٹھانا چاہتا ہے تو وہ پکار کرکہتاہے : خبردار ، پردہ نہ اٹھانا۔ اٹھاؤ گے تو اندر چلے جاؤ گے۔ (آپ نے فرمایا:) یہ راستہ اسلام ہے ، دیواریں اللہ کے حدود ہیں، دروازے اُس کی قائم کردہ حرمتیں ہیں، راستے کے سرے پر پکارنے والا منادی قرآن مجید ہے اور راستے کے اوپر سے پکار نے والا منادی خدا کا وہ واعظ ہے جو ہر بندۂ مومن کے دل میں موجود ہے‘‘۔

________

 

B