HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

عہد کی حرمت

عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یُرْفَعُ لَهُ بِقَدْرِ غَدْرِهِ أَلَا وَلَا غَادِرَ أَعْظَمُ غَدْرًا مِنْ أَمِیرِ عَامَّةٍ۔(مسلم، رقم 4538)
’’ابو سعید خدری کی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ہر غدار اور عہد شکن کی غداری کا اعلان کرنے کے لیے قیامت کے دن اُس کی غداری کے بقدر ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور یاد ر کھو کہ لوگوں کا سربراہ غداری اور عہدشکنی کا مرتکب ہو تو اُس سے بڑا کوئی غدار نہیں ہے۔‘‘

 

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ یَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِیحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِیرَةِ أَرْبَعِینَ عَامًا۔(بخاری، رقم 3166)
’’ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی معاہد کو قتل کرے گا ،اُسے جنت کی بو تک نصیب نہ ہو گی، دراں حالیکہ اُس کی بو چالیس برس کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے۔‘‘ 

 

عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَامِرٍ یَقُولُ کَانَ بَیْنَ مُعَاوِیَةَ وَبَیْنَأَهْلِ الرُّومِ عَهْدٌ وَکَانَ یَسِیرُ فِی بِلَادِهِمْ حَتَّی إِذَا انْقَضَی الْعَهْدُ أَغَارَ عَلَیْهِمْ فَإِذَا رَجُلٌ عَلَی دَابَّةٍ أَوْ عَلَی فَرَسٍ وَهُوَ یَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ وَفَاءٌ لَا غَدْرٌ وَإِذَا هُوَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ فَسَأَلَهُ مُعَاوِیَةُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَنْ کَانَ بَیْنَهُ وَبَیْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا یَحُلَّنَّ عَهْدًا وَلَا یَشُدَّنَّهُ حَتَّی یَمْضِیَ أَمَدُهُ أَوْ یَنْبِذَ إِلَیْهِمْ عَلَی سَوَاءٍ قَالَ فَرَجَعَ مُعَاوِیَةُ بِالنَّاسِ۔(ترمذی، رقم 1580)
’’سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ اہل روم اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان صلح تھی اور اسی حال میں معاویہ اُن کے علاقوں کی طرف اِس نیت سے بڑھ رہے تھے کہ جونہی صلح کی مدت ختم ہو گی، ہم انھیں لوٹیں گے۔ اچانک ایک آدمی کسی سواری یا گھوڑے پر نمودار ہوا اور وہ کہتا جا رہا تھا ’اللہ اکبر‘ تم پر ایفائے عہد لازم ہے، عہد شکنی جائز نہیں۔ کیا دیکھتے ہیں کہ یہ عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ تھے۔ معاویہ نے اُن سے اُن کی اِس بات کے بارے میں پوچھا، تو انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے: جس کا کسی قوم سے معاہدہ ہو ، وہ اُس کی مدت گزر جانے تک اُس میں کوئی تغیر و تبدل نہ کرے ، یا پھر خیانت کا اندیشہ ہو تو اُسے برابری کے ساتھ علانیہ اُس کے آگے پھینک دے۔ راوی کہتے ہیں کہ اِس کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو لے کر واپس لوٹ گئے۔‘‘

________

 

B