HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

جہاد فی سبیل اللہ کی فضیلت

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ یُجَاهِدُ فِی سَبِیلِهِ کَمَثَلِالصَّائِمِ الْقَائِمِ وَتَوَکَّلَ اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِ فِی سَبِیلِهِ بِأَنْ یَتَوَفَّاهُ أَنْ یُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ یَرْجِعَهُ سَالِمًا مَعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِیمَةٍ۔(بخاری، رقم 2787)
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے ۔۔۔ اور اللہ خوب جانتا ہے کہ کون اُس کی راہ میں جہاد کرنے والا ہے ۔۔۔ اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی دن کو روزے رکھتا رہے اور رات کو نماز میں کھڑا رہے ، اور اللہ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے ذمہ لیا ہے کہ وہ اُنھیں وفات دے گا تو سیدھا بہشت میں لے جائے گا، ورنہ اجر و ثواب دے کر یا اس کے ساتھ مال غنیمت بھی دے کر سلامتی کے ساتھ گھر لوٹا دے گا ۔‘‘

 

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ ۔۔۔جَاءَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّیاللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ یَعْدِلُ الْجِهَادَ قَالَ لَا أَجِدُهُ قَالَ هَلْ تَسْتَطِیعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَکَ فَتَقُومَ وَلَا تَفْتُرَ وَتَصُومَ وَلَا تُفْطِرَ قَالَ وَمَنْ یَسْتَطِیعُ ذَلِکَ۔(بخاری، رقم 2785)
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ۔۔۔ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو اجرو ثواب میں جہاد کے برابر ہو۔ آپ نے فرمایا : ایسا کوئی عمل نہیں ہے ۔ پھر پوچھا : کیا یہ کر سکتے ہو کہ جب مجاہدین گھروں سے نکلیں تو مسجد میں جا کر برابر نماز میں کھڑے رہو ، ذرا دم نہ لو اور برابر روزے رکھے جاؤ، کبھی افطار نہ کرو ؟ اُس نے کہا : بھلا ایسا کون کر سکتا ہے ۔‘‘

 

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللَّهِ أَنْ یُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِی أَرْضِهِ الَّتِی وُلِدَ فِیهَا فَقَالُوا یَا رَسُولَ اللَّهِأَفَلَا نُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ إِنَّ فِی الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِینَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ مَا بَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَی الْجَنَّةِ أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ۔(بخاری، رقم 2790)
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لایا، نماز کا اہتمام کرتا رہا اور رمضان کے روزے رکھے تو اُس کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اُسے جنت میں داخل کرے ، چاہے وہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے یا اُسی سرزمین میں بیٹھا رہے جس میں پیدا ہوا ہے۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول کیا ہم لوگوں کو اِس کی بشارت نہ دے دیں۔ آپ نے فرمایا: بہشت میں سو درجے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیا ہے، اِن میں سے ہر دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے، جتنا زمین وآسمان میں ہے۔ چنانچہ جب تم اللہ سے مانگو تو جنت الفردوس مانگو کیونکہ وہ اوسط اور بلند درجے کی جنت ہے۔ میرا خیال ہے کہ اُسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اُسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔‘‘

 

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ لَا یُکْلَمُ أَحَدٌ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ یُکْلَمُ فِی سَبِیلِهِ إِلَّا جَاءَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالرِّیحُ رِیحُ الْمِسْکِ۔(بخاری، رقم 2803)
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس پروردگار کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اللہ کی راہ میں جو شخص بھی زخمی ہوا اور اللہ خوب جانتا ہے کہ کون فی الواقع اُس کی راہ میں زخمی ہوا ہے وہ قیامت کے دن اِس طرح آئے گا کہ اُس کے خون کا رنگ تو خون جیسا ہی ہو گا، لیکن اُس کی خوشبو مشک کی ہو گی۔‘‘

 

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِهِ لَا یُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادًا فِی سَبِیلِی وَإِیمَانًا بِی وَتَصْدِیقًا بِرُسُلِی فَهُوَ عَلَیَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ أَرْجِعَهُ إِلَی مَسْکَنِهِ الَّذِی خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِیمَةٍ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ مَا مِنْ کَلْمٍ یُکْلَمُ فِی سَبِیلِ اللَّهِ إِلَّا جَاءَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ کَهَیْئَتِهِ حِینَ کُلِمَ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِیحُهُ مِسْکٌ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لَوْلَا أَنْ یَشُقَّ عَلَی الْمُسْلِمِینَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِیَّةٍ تَغْزُو فِی سَبِیلِ اللَّهِ أَبَدًا وَلَکِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ وَلَا یَجِدُونَ سَعَةً وَیَشُقُّ عَلَیْهِمْ أَنْ یَتَخَلَّفُوا عَنِّی وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّی أَغْزُو فِی سَبِیلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ۔(مسلم، رقم 4859)
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اُس شخص کا ذمہ لے رکھا ہے جو اس کی راہ میں نکلتا ہے۔ (اللہ فرماتا ہے:) اُس کو نہیں نکالتا مگر میرے رستے میں جہاد کرنا، مجھ پر اُس کا ایمان رکھنا اور میرے رسولوں کی تصدیق کرنا۔ چنانچہ یہ شخص مجھ سے اس بات کی ضمانت پانے والا ہے کہ یا تو میں اسے جنت میں داخل کروں گا یا اِسے اُس گھر کی طرف جس سے یہ نکلا تھا اجر دے کر یا پھر اجر کے ساتھ مال غنیمت بھی دے کر لوٹاؤں گا ۔
اُس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، اگر مسلمانوں کے لیے گراں نہ ہوتا تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی لشکر سے بھی پیچھے نہ رہتا۔ لیکن بات یہ ہے کہ میرے پاس لوگوں کو مہیا کرنے کے لیے سواریاں نہیں ہیں اور نہ خود اُن کے پاس اتنی گنجائش ہے کہ وہ سواریوں کا انتظام کر سکیں اور میرے جہاد میں نکلنے کے بعد اُن کے لیے مجھ سے پیچھے رہنا بہت مشکل ہو گا۔ 
اُس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میری یہ بہت خواہش ہے کہ میں اللہ کی راہ میں جہاد کروں پھر میں مارا جاؤں، پھر (مجھے زندگی ملے اور) میں جہاد کروں پھر مارا جاؤں پھر (مجھے زندگی ملے اور) میں جہاد کروں اور پھر مارا جاؤں۔

 

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَبْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِی سَبِیلِ اللَّهِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ۔(بخاری، رقم 2811)
’’عبدالرحمن بن جبر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس بندے کے پاؤں اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوئے، اُسے دوزخ کی آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔‘‘

 

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رِبَاطُ یَوْمٍ فِی سَبِیلِ اللَّهِ خَیْرٌ مِنْ الدُّنْیَا وَمَا عَلَیْهَا وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِکُمْ مِنْ الْجَنَّةِ خَیْرٌ مِنْ الدُّنْیَا وَمَا عَلَیْهَا وَالرَّوْحَةُ یَرُوحُهَا الْعَبْدُ فِی سَبِیلِ اللَّهِ أَوْ الْغَدْوَةُ خَیْرٌ مِنْ الدُّنْیَا وَمَا عَلَیْهَا۔(بخاری، رقم 2892)
’’سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دشمن سے حفاظت کے لیے سرحد پر ایک دن کا قیام دنیا اور اُس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے، جنت میں تمھارے کوڑے جتنی جگہ بھی دنیا اور اُس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے اور اللہ کی راہ میں بندے کا ایک صبح یا ایک شام کا چلنا، دنیا اور اُس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے۔‘‘

________

 

B