عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ یُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ یُقَاتِلُ لِلذِّکْرِ وَالرَّجُلُ یُقَاتِلُ لِیُرَی مَکَانُهُ فَمَنْ فِی سَبِیلِ اللَّهِ قَالَ مَنْ قَاتَلَ لِتَکُونَ کَلِمَةُ اللَّهِ هِیَ الْعُلْیَا فَهُوَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ۔(بخاری، رقم 2810)، (مسلم، رقم 4919)
’’ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ کوئی مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے لڑتا ہے ،کوئی شہرت اور ناموری کے لیے لڑتا ہے ،کوئی اپنی بہادری دکھانے کے لیے لڑتا ہے، آپ فرمائیے کہ اِن میں سے کس کی لڑائی اللہ کی راہ میں ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اللہ کی راہ میں لڑائی تو صرف اُس کی ہے جو محض اللہ کا بول بالا کرنے کے لیے میدان میں اترے۔‘‘
عَنْ أَبِی أُمَامَةَ الْبَاهِلِیِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرَأَیْتَ رَجُلًا غَزَا یَلْتَمِسُ الْأَجْرَ وَالذِّکْرَ مَالَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَا شَیْئَلَهُ فَأَعَادَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ یَقُولُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَا شَیْئَ لَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا یَقْبَلُ مِنْ الْعَمَلِ إِلَّا مَا کَانَ لَهُ خَالِصًا وَابْتُغِیَ بِهِ وَجْهُهُ۔(نسائی، رقم 3142)
’’ابو امامہ باہلی روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی : اُس شخص کے بارے میں فرمائیے جو مالی فائدے اور ناموری کے لیے جنگ کرتا ہے ،اُسے کیا ملے گا؟ آپ نے جواب دیا : اُسے کچھ بھی حاصل نہ ہو گا۔ اُس شخص نے تین مرتبہ یہی بات پوچھی اور آپ نے یہی جواب دیا کہ اُسے کچھ بھی نہیں ملے گا، پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کوئی عمل بھی اُس وقت تک قبول نہیں کرتا ، جب تک کہ وہ خالص اُسی کے لیے نہ ہو یعنی اُسی کی رضا مندی کے لیے نہ کیا جائے۔‘‘
عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ ۔۔۔سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ یُقْضَی یَوْمَ الْقِیَامَةِ عَلَیْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ فَأُتِیَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا قَالَ فَمَا عَمِلْتَ فِیهَا قَالَ قَاتَلْتُ فِیکَ حَتَّی اسْتُشْهِدْتُ قَالَ کَذَبْتَ وَلَکِنَّکَ قَاتَلْتَ لِأَنْ یُقَالَ جَرِیئٌ فَقَدْ قِیلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَی وَجْهِهِ حَتَّی أُلْقِیَ فِی النَّارِ۔۔۔۔(مسلم، رقم 4923)
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ۔۔۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن سب سے پہلے اُس شخص کا فیصلہ کیا جائے گا جو لڑ کر شہید ہوا تھا۔ وہ خدا کے حضور میں لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، وہ اُن کا اقرار کر ے گا تو اللہ پوچھے گا : تو نے یہ نعمتیں پا کر میرے لیے کیا کیا؟ وہ کہے گا : میں نے تیرے لیے جنگ کی، یہاں تک کہ شہید ہو گیا ۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو جھوٹ کہتا ہے،تو نے تو اِس لیے جنگ کی تھی کہ لوگ تیری بہادری کا اعتراف کریں ،سو یہ ہو گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ اُس کے لیے عذاب کا حکم فرمائے گا اور اُسے منہ کے بل گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے گا ۔۔۔۔‘‘
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ غَزَا فِی سَبِیْلِ اللّٰهِ وَلَمْ یَنْوِ إِلَّا عِقَالًافَلَهُ مَا نَوَی۔(نسائی، رقم 3140)
’’عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلا اور اُس کی نیت بس اونٹ باندھنے کی ایک رسی پانے کی تھی تو اُسے صرف وہ رسی ملے گی، جس کی اُس نے نیت کی تھی۔‘‘
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُقَالَ الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنْ ابْتَغَی وَجْهَ اللَّهِ وَأَطَاعَ الْإِمَامَ وَأَنْفَقَ الْکَرِیمَةَ وَیَاسَرَ الشَّرِیکَ وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ کَانَ نَوْمُهُ وَنُبْهُهُ أَجْرًا کُلُّهُ وَأَمَّا مَنْ غَزَا رِیَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَی الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِی الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَا یَرْجِعُ بِالْکَفَافِ۔(نسائی، رقم 3190، 4200)
’’معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: لڑائیاں دو قسم کی ہیں : جس نے خالص اللہ کی رضا جوئی کے لیے لڑائی کی اور اُس میں اپنے حکمران کی اطاعت کی، اپنا بہترین مال خرچ کیا، اپنے ساتھیوں کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کیا اور فساد سے اجتناب کیا تو اُس کا سونا جاگنا، سب باعثِ اجر ہو گا اور جس نے دنیا کو دکھانے اور شہرت اور ناموری کے لیے تلوار اٹھائی اور اپنے حکمران کی نافرمانی کی اور (اِس طرح) زمین میں فساد پھیلایا تو وہ برابر سرابر میں بھی نہ چھوٹے گا ۔‘‘
________