عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُمَا (قَالَ) سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُولُ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِهِ الْإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِی أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِهِ وَالْمَرْأَةُ رَاعِیَةٌ فِی بَیْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِیَّتِهَا وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِی مَالِ سَیِّدِهِ وَمَسْءُولٌ عَنْ رَعِیَّتِهِ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِیمَالِ أَبِیهِ وَمَسْؤُولٌ عَنْ رَعِیَّتِهِ وَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِهِ۔(بخاری، رقم 893، 2554)
’’ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ہر ایک نگران بنایا گیا ہے اور ہر ایک سے اُس کے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ قوم کا رہنما اُس کا نگران ہے اور اُس سے اُس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا، آدمی اپنے گھر کا نگران ہے اور اُس سے اُس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور اُس سے اُس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگران ہے اور اُس سے اُس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ آدمی اپنے باپ کے مال کا نگران ہے اور اُس سے اُس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ (چنانچہ) تم میں سے ہر کوئی نگران ہے اور اُس سے اُس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔‘‘
________