عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَیْدٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا یَرِثُ الْمُسْلِمُ الْکَافِرَ ولا الْکَافِرُ الْمُسْلِمَ۔(بخاری، رقم ۶۷۶۴)
’’اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ مسلمان اِن میں سے کسی کافر کے وارث ہوں گے اور نہ یہ کافر کسی مسلمان کے۔‘‘
عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا تَرَکَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَی رَجُلٍ ذَکَرٍ۔(بخاری، رقم ۶۷۴۶)
’’ابن عباس رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: وارثوں کو اُن کا حصہ دو، پھر اگر کچھ بچے تو وہ قریب ترین مرد کے لیے ہے۔‘‘
عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ یَقُوْلُ جَاءَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَعُودُنِی وَأَنَا مَرِیضٌ لَا أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَیَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللّٰهِ لِمَنِ الْمِیرَاثُ إِنَّمَا یَرِثُنِی کَلَالَةٌ فَنَزَلَتْ آیَةُ الْفَرَائِضِ۔(بخاری، رقم ۱۹۴، مسلم، رقم۴۱۴۸)
’’ جابر رضی اللہ عنہ روایت سے روایت ہے کہ میں بیمار تھا اور مجھ پر بے ہوشی کا غلبہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی سے میرے اوپر چھینٹا دیا ۔ مجھے ہوش آیا تو میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ، میرا ترکہ کون پائے گا، میرے وارث صرف کلالہ ہیں؟اِس پر آیت میراث نازل ہوئی۔‘‘
عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ عَلَیَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِیضٌ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نَضَحَ عَلَیَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللّٰهِ إِنَّمَا لِیْ أَخَوَاتٌ فَنَزَلَتْ آیَةُ الْفَرَائِضِ۔(بخاری، رقم ۶۷۴۳)
’’جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے س حال میں کہ میں مریض تھا۔ آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا پھر اپنے وضو کے پانی سے مجھ پر چھینٹا ڈالا تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں آپ سے عرض کیا (میری میراث کا کیا معاملہ ہو گا) میری تو صرف بہنیں ہیں۔ اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی۔‘‘
________