عَنِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَی الْیَهُودَ وَالنَّصَارَی مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَأَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ علی خَیْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْیَهُودِ مِنْهَا وَکَانَتْ الْأَرْضُ حِیْنَ ظُهِرَ عَلَیْهَا لِلّٰهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِینَ فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْیَهُودِ مِنْهَا فَسَأَلَتْ الْیَهُودُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنْ یُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَی أَنْ یَکْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ نُقِرُّکُمْ بِهَا عَلَی ذَلِکَ مَا شِئْنَا فَقَرُّوا بِهَا حَتَّی أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَی تَیْمَاءَ وَأَرِیحَاءَ۔(مسلم، رقم ۳۹۶۷)
’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے یہود اور نصاری کو سر زمین حجاز سے نکال دیا۔ (اس کا پس منظر یہ ہے کہ ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کیا تھا تو آپ نے چاہا کہ آپ یہود کو اُس سرزمین سے نکال دیں، کیونکہ آپ کے غلبے کے بعد وہ زمین اب اللہ اُس کے رسول اور مومنین کی ہو چکی تھی۔ چنانچہ آپ نے یہود کو وہاں سے نکالنا چاہا، تو یہود نے درخواست کی کہ آپ ہمیں اس شرط پر یہیں رہنے دیں کہ ہم اس زمین پر محنت کریں اور اس کی آدھی پیداوار خود رکھیں اور آدھی آپ کو دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا، اس شرط پر ہم آپ لوگوں کو یہاں رہنے دیتے ہیں، لیکن جب ہماری مرضی ہو گی ہم آپ کو یہاں سے نکال دیں گے۔چنانچہ وہ لوگ وہیں پر رہے، یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں تیما اور اریجا کی طرف نکال دیا۔‘‘
عَنْ وَائِلٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ أَرْضًا بِحَضْرَمُوتَ۔(ابو داود، رقم ۳۰۵۸)
’’وائل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حضرموت کے علاقے میں ایک رقبہ عنایت فرمایا۔‘‘
عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حِمَی إلا لِلّٰهِ وَلِرَسُولِهِ وَقَالَ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَمَی النَّقِیعَ وَأَنَّ عُمَرَ حَمَی الشَّرف وَالرَّبَذَةَ۔(بخاری، رقم ۲۳۷۰)، (احمد، رقم ۱۶۲۲۷)
’’صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کسی علاقے کا گھاس، پانی اور شکار دوسروں سے روک کر اُسے) چراگاہ کی حیثیت سے محفوظ کرنا صرف اللہ اور اُس کے رسول ہی کے لیے درست ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ قرار دیا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے شرف اور ربذہ کو چراگاہ بنایا تھا۔‘‘
عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْمُهَاجِرِینَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا أَسْمَعُهُ یَقُوْلُ الْمُسْلِمُونَ شُرَکَاءُ فی ثَلَاثٍ فِیْ الْکَلَإِ وَالْمَاءِ وَالنَّارِ۔(ابو داود، رقم ۳۴۷۷، ابن ماجہ، رقم ۲۴۷۳، ابن ابی شیبہ، رقم ۲۳۱۹۴)
’’مہاجرینِ صحابہ میں سے ایک صاحب سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تین جنگیں لڑی ہیں۔ میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ سب مسلمان تین چیزوں، چارے، پانی اور آگ میں یکساں طور پر شریک ہیں۔‘‘
عَنْ عُروَةَ قَالَ خَاصَمَ الزُّبَیْرَ رَجُلٌ من الْأَنْصَارِ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَا زُبَیْرُ اسْقِ ثُمَّ أَرْسِلْ فقال الْأَنْصَارِیُّ إِنَّهُ اِبْنُ عَمَّتِکَ فَقَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ اسْقِ یَا زُبَیْرُ ثُمَّ یَبْلُغُ الْمَاءُ الْجَدْرَ ثُمَّ أَمْسِکْ فَقَالَ الزُّبَیْرُ فَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآیَةَ نَزَلَتْ فِیْ ذَلِکَ (فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ)۔(بخاری، رقم ۲۳۶۱)
’’عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کا (باغ سیراب کرنے کے معاملے میں) زبیر رضی اللہ عنہ سے جھگڑا ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (فیصلہ کرتے ہوئے) فرمایا کہ زبیر پہلے تم (اپنا باغ) سیراب کر لو، پھر (آگے والوں کے لیے پانی) چھوڑ دینا ۔ اس پر انصاری نے کہا کہ یہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبیر پہلے تم اپنا باغ سیراب کرو اور رُکے رہو یہاں تک کہ پانی اُس کی منڈیروں تک پہنچ جائے۔ زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ یہ آیت (پس نہیں تیرے رب کی قسم! یہ لوگ مومن نہیں ہیں، جب تک کہ یہ اپنے جھگڑوں میں تجھی کوحَکَم نہ مانیں) اسی ضمن میں نازل ہوئی تھی۔‘‘
________