عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَیْشًا وَأَمَّرَ عَلَیْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادُوا أَنْ یَدْخُلُوهَا وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا فَذَکَرُوا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلَّذِینَ أَرَادُوا أَنْ یَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ یَزَالُوا فِیْهَا إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَقَالَ لِلْآخَرِینَ لَا طَاعَةَ فِی الْمَعْصِیَةِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِی الْمَعْرُوفِ۔(بخاری، رقم ۷۲۵۷(
’’علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اُس پر ایک آدمی کو امیر بنایا۔ تو (اُسے اپنے ماتحتوں کی کسی بات پر غصہ آیا اور) اُس نے آگ جلوائی اور انھیں حکم دیا کہ اس میں داخل ہو جاؤ۔ ان میں کچھ اُس میں داخل ہونے لگے تو دوسروں نے کہا کہ ہم (اسلام لا کر) اس آگ ہی سے تو بھاگے ہیں۔ (چنانچہ وہ اس میں داخل نہیں ہوئے، پھر جب واپس آئے) تو انھوں نے اِس واقعے کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ آپ نے ان لوگوں سے جو اس آگ میں داخل ہونے لگے تھے یہ فرمایا کہ اگر وہ اُس میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے اور دوسروں سے یہ فرمایا کہ معصیت کے حکم میں امیر کی کوئی اطاعت نہیں، اُس کی اطاعت تو صرف معروف میں ہے۔‘‘
عَنْ عَلِیٍّ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ سَرِیَّةً وَاسْتَعْمَلَ عَلَیْهِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ یَسْمَعُوا لَهُ وَیُطِیعُوا فَأَغْضَبُوهُ فِی شَیْءٍ فَقَالَ اجْمَعُوا لِی حَطَبًا فَجَمَعُوا لَهُ ثُمَّ قَالَ أَوْقِدُوا نَارًا فَأَوْقَدُوا ثُمَّ قَالَ أَلَمْ یَأْمُرْکُمْ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَسْمَعُوا لِیْ وَتُطِیعُوا قَالُوا بَلَی قَالَ فَادْخُلُوهَا قَالَ فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلٰی بَعْضٍ فَقَالُوا إِنَّمَا فَرَرْنَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّارِ فَکَانُوا کَذَلِکَ وَسَکَنَ غَضَبُهُ وَطُفِءَتِ النَّارُ فَلَمَّا رَجَعُوا ذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِی الْمَعْرُوفِ۔(مسلم، رقم ۴۷۶۶)
’’علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ بھیجا اور اُن پر انصار کے ایک آدمی کو امیر بنایا اور انھیں حکم دیا کہ وہ اُس کی بات سنیں گے اور اطاعت کریں گے۔ اُسے اپنے ماتحتوں کی کسی بات پر غصہ آیا تو اُس نے حکم دیا کہ میرے لیے ایندھن جمع کرو۔ انھوں نے وہ جمع کر دیا۔ پھر اُس نے کہا اسے آگ لگاؤ تو انھوں نے آگ لگا دی۔ پھر اُس نے ان سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں حکم نہیں دیا تھا کہ تم میری بات سنو گے اور مانو گے۔ انھوں نے کہا یقیناً دیا تھا۔ اُس نے کہا پھر اس آگ میں داخل ہو جاؤ۔ تو لوگوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر کہا کہ ہم اس آگ ہی سے بچنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھاگے تھے(اور آپ کی دعوت قبول کی تھی)۔ لوگ اسی حال میں رہے(اور اس آگ میں داخل نہیں ہوئے یہاں تک کہ ) اُس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آگ بھی بجھ گئی۔ پھر جب وہ لوگ واپس آئے تو انھوں نے اِس واقعے کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ اگر وہ اُس میں داخل ہو جاتے تو (قیامت تک) اُس سے نہ نکلتے۔ اطاعت تو صرف معروف ہی میں ہوتی ہے۔‘‘
________