HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

حاملہ خاتون کی عدت

 

 

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وآلِهِ وَسَلَّمَ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ یُقَالُ لَهَا سُبَیْعَةُ کَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا تُوُفِّیَ عَنْهَا وَهِیَ حُبْلَی فَخَطَبَهَا أَبُو السَّنَابِلِ بن بَعْکَکٍ فَأَبَتْ أَنْ تَنْکِحَهُ فَقَالَ وَاللّٰهِ ما یَصْلُحُ أَنْ تَنْکِحِیهِ حَتَّی تَعْتَدِّی آخِرَ الْأَجَلَیْنِ فَمَکُثَتْ قَرِیبًا مِنْ عَشْرِ لَیَالٍ ثُمَّ جَاءََ تِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْکِحِی۔(بخاری، رقم ۵۳۱۸)

’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کی ایک عورت جسے سبیعہ کہا جاتا تھا ، وہ اپنے جس شوہر کے ساتھ رہ رہی تھی اُس کی وفات ہو گئی، جب کہ یہ حاملہ تھی۔ ابو سنابل بن بعکک نے اسے پیغامِ نکاح بھیجا، لیکن اس نے اُس کے ساتھ نکاح کرنے سے انکار کر دیا، تو اُس (ابو سنابل) نے کہا کہ بخدا جس سے تو نکاح کرنا چاہتی ہے ، اُس سے تیرا نکاح کرنا اُس وقت تک صحیح نہ ہو گا جب تک کہ تو عدت کی دو مدتوں (چار مہینے دس دن اور وضع حمل تک کا عرصہ) میں سے لمبی مدت نہ گزار لے۔ پھر وہ (اپنے وضع حمل کے) تقریباً دس دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، (اور نکاح کرنے کے بارے میں پوچھا) تو آپ نے فرمایا کہ نکاح کر لے۔‘‘

 

عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَبْنَ عَبَّاسٍ اجْتَمَعَا عِنْدَ أبی هُرَیْرَةَ وَهُمَا یَذْکُرَانِ الْمَرْأَةَ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَیَالٍ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِدَّتُهَا آخِرُ الْأَجَلَیْنِ وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَدْ حَلَّتْ فَجَعَلَا یَتَنَازَعَانِ ذٰلِکَ قَالَ فَقَالَ أَبُو هُرَیْرَةَ أَنَا مَعَ بْنِ أَخِی یَعْنِی أَبَا سَلَمَةَ فَبَعَثُوا کُرَیْبًا مَولٰی بْنِ عَبَّاسٍ إِلٰی أُمِّ سَلَمَةَ یَسْأَلُهَا عَنْ ذٰلِکَ فَجَاءَ هُمْ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ إِنَّ سُبَیْعَةَ الْأَسْلَمِیَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَیَالٍ وَإِنَّهَا ذَکَرَتْ ذٰلِکَ لِرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ۔(مسلم، رقم ۳۷۲۳)

’’ سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ابو سلمہ بن عبدالرحمن اور ابن عباس رضی اللہ عنھم ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس اکٹھے ہوئے اور وہ دونوں اُس عورت کی عدت کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے جو اپنے شوہر کی وفات کے کچھ ہی دن بعد (حمل سے فارغ ہو کر) حالتِ نفاس میں ہو جائے۔ابن عباس رضی اللہ عنھماکا کہنا تھا کہ وہ عدت کی دو مدتوں (چار مہینے دس دن اور وضع حمل تک کا عرصہ)میں سے آخر میں پوری ہونے والی مدت کو پورا کرے گی۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ یہ تو اپنی عدت (وضع حمل کے ساتھ ہی) پوری کر چکی ہو گی۔ پھر وہ دونوں بحث مباحثہ کرنے لگ گئے۔ تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو اپنے بھتیجے (ابو سلمہ) کے ساتھ ہوں۔ چنانچہ انھوں نے ابن عباسؓ کے غلام کریب کو ام سلمہ کے پاس بھیجا تا کہ وہ اُن سے اِس کے بارے میں دریافت کرے۔ پھر وہ جب واپس آیا تو اُس نے بتایا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ سبیعہ اسلمی اپنے شوہر کی وفات کے کچھ ہی دن بعد حالتِ نفاس میں ہو گئی تھی اور اُس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اِس کے بارے میں پوچھا تھا ، تو آپ نے اُس سے فرمایا کہ تم نکاح کر سکتی ہو۔‘‘

_________

 

B