عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ الطَّلَاقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِی بَکْرٍ وَسَنَتَیْنِ من خِلَافَةِ عُمَرَ طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَةً فقال عُمَرُ بن الْخَطَّابِ إِنَّ الناس قد اسْتَعْجَلُوا فی أَمْرٍ قد کانت لهم فیه أَنَاةٌ فَلَوْ أَمْضَیْنَاهُ علیهم فَأَمْضَاهُ علیهم۔(مسلم، رقم ۳۶۷۳)
’’ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقوں کو (اگر نیت ایک ہی طلاق کی ہوتی تو) ایک شمار کیا جاتا تھا۔ پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگوں کو جس معاملے میں مہلت دی گئی تھی وہ اُس میں (تین طلاقیں ایک ساتھ دے کر) جلدی کرنے لگ گئے ہیں، سو مناسب ہے کہ ہم وہ (یکبارگی کی تین طلاقیں) اُن پر نافذ کر دیا کریں۔چنانچہ انھوں نے یہ (قانون) اُن پر نافذ کر دیا۔‘‘
________