HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

خلافِ شریعت طریقے پر طلاق

 

 

عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَلَّقَ عَبْدُ یَزِیدَ أَبُو رُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ أُمَّ رُکَانَةَ وَنَکَحَ امْرَأَةً مِنْ مُزَیْنَةَ فَجَاءَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا یُغْنِی عَنِّی إِلَّا کَمَا تُغْنِی هٰذِهِ الشَّعْرَةُ لِشَعْرَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ رَأْسِهَا فَفَرِّقْ بَیْنِی وَبَیْنَهُ فَأَخَذَتِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَمِیَّةٌ فَدَعَا بِرُکَانَةَ وَإِخْوَتِهِ ثُمَّ قَالَ لَجُلَسَائِهِ أَتَرَوْنَ فُلَانًا یُشْبِهُ مِنْهُ کَذَا وَکَذَا مِنْ عَبْدِ یَزِیدَ وَفُلَانًا یُشْبِهُ مِنْهُ کَذَا وَکَذَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ یَزِیدَ طَلِّقْهَا فَفَعَلَ ثُمَّ قال رَاجِعْ امْرَأَتَکَأُمَّ رُکَانَةَوَإِخْوَتِهِ فَقَالَ إِنِّی طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا یَا رَسُوْلَ اللّٰهِ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ رَاجِعْهَا وَتَلَا (یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ)۔(ابو داود، رقم ۲۱۹۶)

’’عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رُکانہ اور اُس کے بھائیوں کے والد عبد یزید نے اپنی بیوی اُمِّ رُکانہ کو طلاق دے دی اور مزینہ قبیلے کی ایک عورت سے نکاح کر لیا۔ وہ عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اُس نے اپنے سر کا ایک بال توڑ کر کہا کہ یا رسول اللہ ابو رُکانہ میرے کام کا آدمی نہیں، مگر اِس بال کے برابر، چنانچہ آپ مجھے اور اُسے الگ الگ کر دیں۔ آپ کو یہ سن کر غصہ آ گیا اور آپ نے رُکانہ اور اُس کے بھائیوں کو بلایا۔ پھر آپ نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں سے فرمایا: کیا تم اِس فلاں لڑکے کو دیکھتے ہو، یہ ابو رُکانہ عبد یزید سے کتنا مشابہہ ہے اور اُس کو دیکھتے ہو کہ وہ اُس سے کتنا مشابہہ ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ ہاں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد یزید سے فرمایا: اِس کو طلاق دے دو، تو اُس نے طلاق دے دی، پھر آپ نے فرمایا: تم رکانہ اور اُس کے بھائیوں کی والدہ اُمِّ رُکانہ سے رجوع کر لو، تو انھوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول میں تو اُسے تین طلاقیں دے چکا ہوں۔ آپ نے فرمایا: مجھے معلوم ہے، تم اُس سے رجوع کر لو اور آپ نے یہ آیت پڑھی ’’یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنّ‘‘ (اے نبی جب تم عورتوں کو طلاق دو تو اُن کی عدت کے حساب سے طلاق دو)۔‘‘

 

عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَةَأَنَّ رُکَانَةَ بن عبد یَزِیدَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ سُهَیْمَةَ الْبَتَّةَ فَأَخْبَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِوَسَلَّمَ بِذَلِکَ وَقَالَ وَاللّٰهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاللّٰهِ ما أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً فَقَالَ رُکَانَةُ وَاللّٰهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً فَرَدَّهَا إِلَیْهِ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَطَلَّقَهَا الثَّانِیَةَ فِیْ زَمَانِ عُمَرَ وَالثَّالِثَةَ فِی زَمَانِ عُثْمَانَ۔(ابو داود، رقم ۲۲۰۶)

’’ نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ روایت کرتے ہیں کہ رکانہ بن عبد یزید رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سُہَیمہ کو طلاق بتہ دے دی۔ پھر انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتایا اور کہا خدا کی قسم میری نیت تو ایک ہی طلاق کی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا (کیا) خدا کی قسم (کھا کر یہ کہتے ہو کہ) تمھاری نیت ایک ہی طلاق کی تھی۔ انھوں نے کہا (ہاں) خدا کی قسم میری نیت ایک ہی طلاق کی تھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس طلاقِ بتہ کو ایک طلاق شمار کرتے ہوئے) اُن کی بیوی انھیں لوٹا دی۔ پھر انھوں نے اُسے دوسری طلاق عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اور تیسری عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں دی۔‘‘

 

عَنْ رُکَانَةَ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَأَتَی رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَا أَرَدْتَ بِهَا قَالَ وَاحِدَةً قَالَ آللهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً قَالَ آللهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً قَالَ فَرَدَّهَا عَلَیْهِ۔(ابن ماجہ، رقم ۲۰۵۱)

’’ رکانہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنھوں نے اپنی بیوی کو طلاقِ بتہ دی۔ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اِس کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے اُن سے پوچھا کہ تمھاری اِس طلاقِ بتہ سے نیت کیا تھی ؟ انھوں نے کہا کہ میرا ارادہ تو ایک ہی طلاق کا تھا۔ آپ نے پوچھا :کیا اللہ کی قسم، تو نے ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی۔ تو انھوں نے جواب دیا، (ہاں) اللہ کی قسم میری نیت ایک ہی طلاق کی تھی۔راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ نے (اس طلاقِ بتہ کو ایک طلاق شمار کرتے ہوئے) اُن کی بیوی انھیں لوٹا دی۔‘‘

ؒ 

عَنْ رُکَانَةَ قَالَ أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللّٰهِ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِیَ الْبَتَّةَ فَقَالَ مَا أَرَدْتَ بِهَا قُلْتُ وَاحِدَةً قَالَ وَاللّٰهِ قُلْتُ وَاللّٰهِ قَالَفَهُوَ مَا أَرَدْتَ۔(ترمذی، رقم ۱۱۷۷)

’’رکانہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور کہا کہ یا رسول اللہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی ہے۔ آپ نے پوچھا کہ تمھاری نیت کیا تھی ، میں نے کہا ایک ہی طلاق کی نیت تھی۔ آپ نے پوچھا، کیا اللہ کی قسم؟ میں نے کہا اللہ کی قسم۔ تو آپ نے فرمایا پھر وہ (ایک ہی طلاق) ہوئی ہے جس کا تو نے ارادہ کیا تھا۔‘‘

 

عَنِ بن عَبَّاسٍ قال طَلَّقَ رُکَانَةُ بن عبد یَزِیدَ أَخُو المُطَّلَبِ امْرَأَتَهُ ثَلاَثاً فی مَجْلِسٍ وَاحِدٍ فَحَزِنَعلیها حُزْناً شَدِیداً قال فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَیْفَ طَلَّقْتَهَا قَالَ طَلَّقْتُهَا ثَلاَثاً قَالَ فَقَالَ فِیْ مَجْلِسٍ وَاحِدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّمَا تِلْکَ وَاحِدَةٌ فَارْجِعْهَا اِن شِئْتَ قَالَ فَرَجَعَهَا۔(احمد، رقم ۲۳۸۳)

’’ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ مطلب کے بھائی رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں، پھر وہ اِس پر بہت غمگین ہوئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے پوچھا کہ تم نے کیسے طلاق دی ہے، تو انھوں نے کہا کہ میں نے اُسے تین طلاقیں دی ہیں۔ آپ نے پوچھا کہ کیا ایک ہی مجلس میں، تو انھوں نے کہا کہ ہاں۔ آپ نے فرمایا: یہ تو بس ایک ہی طلاق ہے، اگر تو چاہتا ہے تو رجوع کر لے۔ چنانچہ اُنھوں نے رجوع کر لیا۔‘‘

_________

 

B