عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِیَ حَائِضٌ عَلٰی عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عُمَرُبْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذٰلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ فَلْیُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِیُمْسِکْهَا حَتَّی تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَکَ بَعْدُ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ یَمَسَّ فَتِلْکَ الْعِدَّةُ الَّتِی أَمَرَ اللّٰهُ أَنْ تُطَلَّقَ لهَاَ النِّسَاءُ ۔(بخاری، رقم ۵۲۵۱، ابو داود، رقم ۲۱۸۲)
’’ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، چنانچہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اِس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ تو (آپ غضب ناک ہوئے اور) آپ نے فرمایا: اِس کو حکم دو کہ رجوع کرے ، پھر اُسے اپنی زوجیت میں روکے رکھے ، یہاں تک کہ وہ پاک ہو، پھر حیض آئے، پھر پاک ہو۔ اِس کے بعد چاہے تو روک لے اور چاہے تو ملاقات سے پہلے طلاق دے دے ۔ اِس لیے کہ یہی اُس عدت کی ابتدا ہے جس کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کی ہدایت فرمائی ہے۔‘‘
________