عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بن قَیْسٍ أَتَتْ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ یَا رَسُولَ اللّٰهِ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَیْهِ فِیْ خُلُقٍ وَلَا دِینٍ وَلَکِنِّی أَکْرَهُ الْکُفْرَ فِیْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ أَتَرُدِّینَ عَلَیْهِ حَدِیقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِقْبَلِ الْحَدِیقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِیقَةً۔(بخاری، رقم ۵۲۷۳، ۵۲۷۷)
’’ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یارسول اللہ ، میں اِس کے دین و اخلاق پر کوئی حرف نہیں رکھتی، مگر مجھے اسلام میں کفر کا اندیشہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شکایت سنی تو فرمایا: اِس کا باغ واپس کرتی ہو؟ اُس نے مان لیا تو آپ نے ثابت کو حکم دیا کہ باغ لے لو اور اِسے ایک طلاق دے کر الگ کر دو۔‘‘
________