عن عبد اللَّهِ بن عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ في حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ فقال رَجُلٌ لم أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قبل أَنْ أَذْبَحَ قال اذْبَحْ ولا حَرَجَ فَجَاءَ آخَرُ فقال لم أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قبل أَنْ أَرْمِيَ قال ارْمِ ولا حَرَجَ فما سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عن شَيْءٍ قُدِّمَ ولا أُخِّرَ إلا قال افْعَلْ ولا حَرَجَ. (بخارى، رقم 1736)
حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے روايت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر (اپنی سواری) پر بیٹھے بيٹهے ايك جگہ ركے تو لوگ آپ سے مسائل معلوم كرنے لگے، ایک شخص نے کہا: حضور، مجھ کو معلوم نہ تھا اور میں نے قربانی کرنے سے پہلے ہی سر منڈا لیا، آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، اب قربانی کر لو، دوسرا شخص آیا اور بولا: حضور، مجھے خیال نہ رہا اور رمی جمار سے پہلے ہی میں نے قربانی کر دی، آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں اب رمی کر لو، اس دن آپ سے جس چیز کے آگے پیچھے کرنے کے متعلق سوال ہوا آپ نے یہی فرمایا: کوئی حرج نہیں، اب کر لو۔
عن عَبْدَ اللَّهِ بن عَمْرِو بن الْعَاصِ رضي الله عنه --- أَنَّهُ شَهِدَ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يوم النَّحْرِ فَقَامَ إليه رَجُلٌ فقال كنت أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قبل كَذَا ثُمَّ قام آخَرُ فقال كنت أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قبل كَذَا حَلَقْتُ قبل أَنْ أَنْحَرَ نَحَرْتُ قبل أَنْ أَرْمِيَ وَأَشْبَاهَ ذلك فقال النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلْ ولا حَرَجَ لَهُنَّ كُلِّهِنَّ فما سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عن شَيْءٍ إلا قال افْعَلْ ولا حَرَجَ. (بخارى، رقم 1737)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ...جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دسویں تاریخ کو منیٰ میں خطبہ دے رہے تھے تو ميں وہاں موجود تھا، تب ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا کہ میں اس خیال میں تھا کہ فلاں کام فلاں سے پہلے ہے ،پھر دوسرا کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا خیال تھا کہ فلاں کام فلاں سے پہلے ہے۔ چنانچہ میں نے قربانی سے پہلے سر منڈا لیا، رمی جمار سے پہلے قربانی کر لی، اور مجھے اس میں شک ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب کر لو، ان سب (كےآگے پيچهے ہو جانے) میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح کے دوسرے سوالات بھی آپ سے کیے گئے، آپ نے ان سب کے جواب میں یہی فرمایا: کوئی حرج نہیں، اب کر لو۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ عَمْرِو بن الْعَاصِ يقول وَقَفَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَعلى رَاحِلَتِهِ فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ فيقول الْقَائِلُ منهم يا رَسُولَ اللَّهِ إني لم أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قبل النَّحْرِ فَنَحَرْتُ قبل الرَّمْيِ فقال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْمِ ولا حَرَجَ قال وَطَفِقَ آخَرُ يقول إني لم أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قبل الْحَلْقِ فَحَلَقْتُ قبل أَنْ أَنْحَرَ فيقول انْحَرْ ولا حَرَجَ قال فما سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عن أَمْرٍ مِمَّا يَنْسَى الْمَرْءُ وَيَجْهَلُ من تَقْدِيمِ بَعْضِ الْأُمُورِ قبل بَعْضٍ وَأَشْبَاهِهَا إلا قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا ذلك ولا حَرَجَ. (مسلم، رقم 3157)
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى سواری ركى تو لوگوں نے آپ سے پوچھنا شروع کردیا،ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول، مجھے معلوم نہیں تھا کہ کنکریاں قربانی سے پہلے ماری جاتی ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، اب کنکریاں مار لو۔ دوسرے نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ قربانی سر منڈانے سے پہلے کی جاتی ہے، میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لیا ہے، آپ نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ، قربانی اب کرلو۔ عبداللہ كہتے ہیں كہ اس دن آپ سے کسی بھی کام کو بھول کر یا جہالت سے مقدم ومؤخر كرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے اس كا يہى جواب ديا كہ کوئی حرج نہیں، اب کر لو۔
________