HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

عذاب و ثوابِ قبر — (دورِ رسالت کے منکرین و مؤمنین کے لیے)

عَنْ أَنَسِ بنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنه۔۔۔أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِصَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قال إِنَّ الْعَبْدَ إذا وُضِعَ فی قَبْرِهِ وَتَوَلَّی عنه أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِهِ فَیَقُولَانِ ما کُنْتَ تَقُولُ فی هذا الرَّجُل لِمُحَمَّدٍصَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فیقول أَشْهَدُ أَنَّهُ عبد اللّٰهِ وَرَسُولُهُ فَیُقَالُ له انْظُرْ إلی مَقْعَدِکَ من النَّارِ قد أَبْدَلَکَ اللّٰه بِهِ مَقْعَدًا من الْجَنَّةِ فَیَرَاهُمَا جَمِیْعًا ۔۔۔أَنَّهُ یُفْسَحُ فی قَبْرِهِ۔۔۔وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَیُقَالُ له ما کُنْتَ تَقُولُ فی هذا الرَّجُلِ فیقول لَا أَدْرِی کنت أَقُولُ ما یقول الناس فَیُقَالُ لَا دَرَیْتَ ولا تَلَیْتَ وَیُضْرَبُ بِمَطَارِقَ من حَدِیدٍ ضَرْبَةً فَیَصِیحُ صَیْحَةً یَسْمَعُهَا من یَلِیهِ غیر الثَّقَلَیْنِ۔(بخاری، رقم ۱۳۷۴)
’’ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔۔۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان کو اُس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اُس کے بھائی بند واپس چل پڑتے ہیں تو ابھی وہ اُن کے جوتوں کی آواز سن ہی رہا ہوتا ہے کہ دو فرشتے اُس کے پاس آ موجودہوتے ہیں اور اُس کو بٹھا دیتے ہیں، پھر اُس سے پوچھتے ہیں کہ تو اس شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا، تو جہاں تک مومن کا تعلق ہے، وہ کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں۔ پھر اُس سے کہا جاتا ہے کہ دیکھو! دوزخ میں اپنے اُس ٹھکانے کی طرف جسے اللہ نے تمھارے لیے جنت کے ٹھکانے سے بدل دیا ہے۔ چنانچہ وہ دونوں ٹھکانوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہے۔ ۔۔۔ اُس کی قبر خوب کشادہ کر دی جاتی ہے ۔۔۔ اور جہاں تک منافق اور کافر کا تعلق ہے تو جب اُس سے کہا جاتا ہے کہ تو اِس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا، تو وہ جواب دیتا ہے کہ میں نہیں جانتا، میں وہی کہا کرتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ تواُس سے کہا جائے گا کہ نہ تو نے خود جاننے کی کوشش کی اور نہ جاننے والوں کی پیروی کی۔ پھر اُسے لوہے کے گرزوں کے ساتھ بڑی زور سے مارا جائے گا، جس کے نتیجے میں وہ چیخے گا، اُس کی اِس چیخ کو جنوں اور انسانوں کے علاوہ ارد گرد کی سب مخلوقات سنیں گی۔‘‘

 

عَنْ أَنَسِ بنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ نَبِیُّ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْعَبْدَ إذا وُضِعَ فی قَبْرِهِ وَتَوَلَّی عنهأَصْحَابُهُ إنه لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ قال یَأْتِیهِ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِهِ فَیَقُولَانِ له ما کُنْتَ تَقُولُ فی هذا الرَّجُلِ قال فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فیقول أَشْهَدُ أَنَّهُ عبد اللّٰهِ وَرَسُولُهُ قال فَیُقَالُ له انْظُرْ إلی مَقْعَدِکَ من النَّارِ قد أَبْدَلَکَ اللّٰهبِهِ مَقْعَدًا من الْجَنَّةِ قال نَبِیُّ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَیَرَاهُمَا جمیعا قال قَتَادَةُ وَذُکِرَ لنا أَنَّهُ یُفْسَحُ له فی قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وَیُمْلَأُ علیه خَضِرًا إلی یَوْمِ یُبْعَثُونَ۔(مسلم، رقم ۷۲۱۶)
’’ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان کو اُس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اُس کے بھائی بند واپس چل پڑتے ہیں تو ابھی وہ اُن کے جوتوں کی آواز سن ہی رہا ہوتا ہے کہ دو فرشتے اُس کے پاس آ موجودہوتے ہیں اور اُس کو بٹھا دیتے ہیں، پھر اُس سے پوچھتے ہیں کہ تو اس شخص (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کے بارے میں کیا کہا کرتا تھا۔ تو جہاں تک مومن کا تعلق ہے، وہ کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں۔ پھر اُس سے کہا جاتا ہے کہ دیکھو! دوزخ میں اپنے اُس ٹھکانے کی طرف جسے اللہ نے تمھارے لیے جنت کے ٹھکانے سے بدل دیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ وہ دونوں ٹھکانوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہے۔قتادہ راوی کہتے ہیں کہ ہمیں بتایا گیا کہ اُس کی قبر ستر ہاتھ تک کشادہ کر دی جاتی ہے اور قیامت تک کے لیے اُسے باغیچہ بنا دیا جاتا ہے۔‘‘

________

 

B