عن جَابِرِ بن عبد اللَّهِ --- أتى (رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) الْمُزْدَلِفَةَ فَصَلَّى بها الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَيْنِ ولم يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا شيئا ثُمَّ اضْطَجَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حتى طَلَعَ الْفَجْرُ وَصَلَّى الْفَجْرَ حين تَبَيَّنَ له الصُّبْحُ بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ ثُمَّ رَكِبَ الْقَصْوَاءَ حتى أتى الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَدَعَاهُ وَكَبَّرَهُ وَهَلَّلَهُ وَوَحَّدَهُ فلم يَزَلْ وَاقِفًا حتى أَسْفَرَ جِدًّا فَدَفَعَ قبل أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ --- حتى أتى بَطْنَ مُحَسِّرٍ فَحَرَّكَ قَلِيلًا --- ثُمَّ انْصَرَفَ إلى الْمَنْحَرِ. (مسلم، رقم 2950)
حضرت جابر بن عبداللہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے كہ...(دوران حج) آپ صلى الله عليہ وسلم مزدلفہ آئے، تو یہاں آپ نے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ مغرب اور عشا کی نمازیں پڑھائیں اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرام کرنے کے لیے لیٹ گئے، یہاں تک کہ فجر طلوع ہو گئی، پهر جونہى صبح ظاہر ہوئى تو آپ نے اذان اور اقامت کے ساتھ فجر کی نماز پڑھائی، پھر آپ قصواء اونٹنی پر سوار ہو کر مشعر حرام آئے اور قبلے کی طرف رخ کر کے دعا، تکبیر، تہلیل اور توحید میں مصروف رہے، آپ يہاں دير تك كهڑے رہے حتىٰ كہ خوب اجالا ہو گیا۔ آپ طلوع آفتاب سے كچھ پہلے يہاں سے چل ديے... اور وادى محسر سے تيزى كے ساتھ گزرے... پهر آپ قربان گاه (مِنٰى) كى طرف آئے۔
________