HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

وقوف عرفہ

 

 

عن جَابِرِ بن عبد اللَّهِ --- (فِيْ أَثْنَاءِ حَجِّهِ صلى الله عليه وسلم) فلما كان يَوْمُ التَّرْوِيَةِ تَوَجَّهُوا إلى مِنًى فَأَهَلُّوا بِالْحَجِّ وَرَكِبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بها الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ ثُمَّ مَكَثَ قَلِيلًا حتى طَلَعَتْ الشَّمْسُ وَأَمَرَ بِقُبَّةٍ من شَعَرٍ تُضْرَبُ له بِنَمِرَةَ فَسَارَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ولا تَشُكُّ قُرَيْشٌ إلا أَنَّهُ وَاقِفٌ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ كما كانت قُرَيْشٌ تَصْنَعُ في الْجَاهِلِيَّةِ فَأَجَازَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حتى أتى عَرَفَةَ فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قد ضُرِبَتْ له بِنَمِرَةَ فَنَزَلَ بها حتى إذا زَاغَتْ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ فَرُحِلَتْ له فَأَتَى بَطْنَ الْوَادِي فَخَطَبَ الناس... ثُمَّ أَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ... ثُمَّ رَكِبَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّي أَتَى الْمَوْقِفَ.... وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَلَمْ يَزَلْ وَاقِفًا حَتَّي غَرَبَتِ الشَّمْسُ. (مسلم، رقم 2950)

حضرت جابر بن عبداللہ (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے كہ...نبى صلى الله عليہ وسلم نے (8 ذى الحجہ كو) منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب اور عشا اور (9 ذى الحجہ كى) فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر آپ کچھ دیر ٹھہرے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا، آپ نے بالوں سے بنا ہوا ایک خیمہ نمرہ کے مقام پر لگانے کا حکم ديا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور قریش کو اس بات کا یقین تھا کہ آپ مشعر حرام کے پاس ٹھہریں گے جس طرح کہ قریش جاہلیت کے زمانہ میں كيا کرتے تھے، ليكن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے آگے بڑھ گئے، یہاں تک کہ آپ عرفات کے میدان میں آ گئے، وہاں آپ نے نمرہ کے مقام پر اپنے ليے لگا ہوا خیمہ پایا۔ آپ اس خیمے میں ٹھہرے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا، پھر آپ نے اپنی اونٹنی قصواء کو سوارى كے ليے تیار کرنے کا حکم ديا اور بطن وادی میں آکر لوگوں کو خطبہ ديا...  پھر اذان اور اقامت ہوئی اور آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر اقامت ہوئی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھائی...پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور  وقوف کی جگہ تک آئے...آپ قبلہ رو ہوئے اور دیر تک  کھڑے رہے  یہاں تک کہ سورج غروب ہونے لگا۔

 

عن مُحَمَّدِ بن أبي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بن مَالِكٍ وَهُمَا غَادِيَانِ من مِنًى إلى عَرَفَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ في هذا الْيَوْمِ مع رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقال كان يُهِلُّ مِنَّا الْمُهِلُّ فلا يُنْكِرُ عليه وَيُكَبِّرُ مِنَّا الْمُكَبِّرُ فلا يُنْكِرُ عليه. (بخارى، رقم 1659)

حضرت محمد بن ابی بکر ثقفی سے روايت ہے کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے پوچھا، جبکہوہ دونوں صبح کو منیٰ سے عرفات جا رہے تھے کہ آپ لوگ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم كى ہمراہى ميں آج کے دن كيا كيا کرتے تھے؟ انس (رضی اللہ عنہ) نے بتایا:کوئی ہم میں سے لبیک پکارتا ہوتا، اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا اور کوئی تکبیر کہتا، اس پر بهى کوئی اعتراض نہ کرتا۔

 

عن مُحَمَّدِ بن أبي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بن مَالِكٍ وَهُمَا غَادِيَانِ من مِنًى إلى عَرَفَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ في هذا الْيَوْمِ مع رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقال كان يُهِلُّ الْمُهِلُّ مِنَّا فلا يُنْكَرُ عليه وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ مِنَّا فلا يُنْكَرُ عليه. (مسلم، رقم 3097)

حضرت محمد بن ابی بکر ثقفی سے روايت ہے کہ انھوں نے انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے پوچھا، جبکہ وہ دونوں صبح کو منیٰ سے عرفات جا رہے تھے کہ آپ لوگ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم كى ہمراہى ميں آج کے دن كيا كيا کرتے تھے؟ انس (رضی اللہ عنہ) نے بتایا:کوئی ہم میں سے لبیک پکارتا ہوتا، اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا اور کوئی تکبیر کہتا، اس پر بهى کوئی اعتراض نہ کرتا۔

________

 

B