عن بن عَبَّاسٍ قال قَدِمَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مَكَّةَ وقد وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ قال الْمُشْرِكُونَ إنه يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ غَدًا قَوْمٌ قد وَهَنَتْهُمْ الْحُمَّى وَلَقُوا منها شِدَّةً فَجَلَسُوا مِمَّا يَلِي الْحِجْرَ وَأَمَرَهُمْ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ وَيَمْشُوا ما بين الرُّكْنَيْنِ لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ جَلَدَهُمْ فقال الْمُشْرِكُونَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قد وَهَنَتْهُمْ هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ من كَذَا وَكَذَا قال بن عَبَّاسٍ ولم يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا إلا الْإِبْقَاءُ عليهم. (مسلم، رقم 3059)
حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ (رضی اللہ عنہم) مکہ تشریف لائے تو ان كى حالت يہ تهى كہ یثرب کے بخار نے ان کو کمزور کر دیا تھا، چنانچہ مشرکوں نے اپنے لوگوں سے كہا کہ کل تمھارے پاس ایسے لوگ آئیں گے کہ جنھیں بخار نے کمزور کر دیا ہے اور انھیں اس سے سخت تکلیف پہنچى ہے۔ مشرک حجر کے قریب حطیم میں بیٹھے تھے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم ديا کہ وه تین چکروں میں رمل کریں اور دو رکنوں کے درمیان عام چال چلیں تاکہ مشرکوں کو ان کی طاقت دیکھائی جائے۔ ان مشرکوں نے يہ ديكها تو کہا: كيا یہ ہيں وہ لوگ جن کے بارے میں تمھارا یہ خیال تھا کہ یہ بخار کی وجہ سے کمزور ہو گئے ہیں۔ یہ تو فلاں فلاں سے زیادہ طاقت ور لگتے ہیں۔ ابن عباس (رضی اللہ عنہما) كہتے ہیں کہ آپ نے ان کے تھک جانے کی وجہ سے ان کو تمام چکروں میں رمل کرنے کا حکم نہیں ديا تها۔
________