HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

طواف وداع سے حائضہ کا استثنا

 

 

عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت خَرَجْنَا مع النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ولا نَرَى إلا الْحَجَّ فَقَدِمَ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ولم يَحِلَّ وكان معه الْهَدْيُ فَطَافَ من كان معه من نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ وَحَلَّ منهم من لم يَكُنْ معه الْهَدْيُ فَحَاضَتْ هِيَ فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا من حَجِّنَا فلما كان لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ قالت يا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي قال ما كُنْتِ تَطُوفِينَ بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا قلت لَا قال فَاخْرُجِي مع أَخِيكِ إلى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا فَخَرَجْتُ مع عبد الرحمن إلى التَّنْعِيمِ فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فقال النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْرَى حَلْقَى إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يوم النَّحْرِ قالت بَلَى قال فلا بَأْسَ انْفِرِي. (بخارى، رقم 1762)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روايت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ)پہنچے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کی، لیکن آپ نے احرام نہیں کھولا، کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی۔ آپ کے ساتھ آپ کی بیویوں اور دیگر اصحاب نے بھی طواف کیا، جن کے ساتھ قربانی نہیں تھی، انهوں نے تو(اس طواف و سعی کے بعد)احرام کھول دیا، لیکن  عائشہ (رضی اللہ عنہا) حائضہ ہو گئی تھیں، سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا کر لیے تھے، پھر جب لیلۂ حصبہ یعنی روانگی کی رات آئی تو عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،آپ کے تمام ساتھی حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں، صرف میں ہى عمرے سے محروم ہوں۔ آپ نے فرمایا كہ  اچھا، جب ہم آئے تھے تو تم (حیض کی وجہ سے)بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں، آپ نے فرمایا کہ پھر اپنے بھائی (عبدالرحمن رضى الله عنہ )کے ساتھ تنعیم چلی جاؤ اور وہاں سے عمرےکا احرام باندھو(اور عمرہ کرو) ہم فلاں جگہ تمهارا انتظار کریں گے۔چنانچہ میں اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم گئی ، وہاں سے عمرےكا احرام باندھا۔ اسی طرح صفیہ بنت حیى رضی اللہ عنہا بھی حائضہ ہو گئی تھیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (ازراہ محبت) فرمایا:تو تو ہمیں روک لے گی،کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ وہ بولیں کہ کیا تھا،اس پر آپ نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں، چلی چلو۔

 

عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت خَرَجْنَا مع النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ولا نَرَى إلا الْحَجَّ حتى إذا كنا بِسَرِفَ أو قَرِيبًا منها حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأنا أَبْكِي فقال أَنَفِسْتِ يَعْنِي الْحَيْضَةَ قالت قلت نعم قال إِنَّ هذا شَيْءٌ كَتَبَهُ الله على بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي ما يَقْضِي الْحَاجُّ غير أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حتى تَغْتَسِلِي قالت وَضَحَّى رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ. (مسلم، رقم 2918)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محض حج ہى كےارادے سے نکلے،یہاں تک کہ جب ہم سرف کے مقام پر یا اس کے قریب پہنچے تو میں حائضہ ہوگئی،نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف تشریف لائے اور میں رو رہی تھی تو آپ نے فرمایا : کیا تو حائضہ ہوگئی ہے؟  میں نے عرض کیا كہ ہاں،آپ نے فرمایا کہ یہ تو وہ چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی بیٹیوں پر لکھ دیا ہے۔بہرحال،تو بیت اللہ کا طواف كے سوا حج کے باقى مناسک ادا کر،حتى کہ تو غسل کر لے۔ عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے يہ بهى بتايا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی۔

________

 

B