عن أبي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يَعْتَكِفُ في الْعَشْرِ الْأَوْسَطِ من رَمَضَانَ فَاعْتَكَفَ عَامًا حتى إذا كان لَيْلَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَهِيَ اللَّيْلَةُ التي يَخْرُجُ من صَبِيحَتِهَا من اعْتِكَافِهِ قال من كان اعْتَكَفَ مَعِي فَلْيَعْتَكِفْ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ وقد أُرِيتُ هذه اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وقد رَأَيْتُنِي أَسْجُدُ في مَاءٍ وَطِينٍ من صَبِيحَتِهَا فَالْتَمِسُوهَا في الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالْتَمِسُوهَا في كل وِتْرٍ فَمَطَرَتْ السَّمَاءُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وكان الْمَسْجِدُ على عَرِيشٍ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فَبَصُرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ على جَبْهَتِهِ أَثَرُ الْمَاءِ وَالطِّينِ من صُبْحِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ. (بخارى، رقم 2027)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک سال آپ نے انهی دنوں میں اعتکاف کیا اور جب اکیسویں کی رات آئی، یہ وہ رات ہے جس کی صبح آپ اعتکاف سے باہر آ جاتے تھے، تو آپ نے فرمایا کہ جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو، وہ اب آخری عشرے میں بھی اعتکاف کرے، مجھے یہ (ليلۃ القدرخواب میں)دکھائی گئی، لیکن پھر بھلا دی گئی۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ اسی کی صبح کو میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں، اس لیے تم لوگ اسے آخری عشرہ کی طاق رات میں تلاش کرو۔ چنانچہ اسی رات بارش ہوئی، مسجد کی چھت چونکہ کھجور کی شاخ سے بنی تھی، اس لیے ٹپکنے لگی اور خود میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اکیسویں کی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔
عن أبي سَلَمَةَ قال تَذَاكَرْنَا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رضي الله عنه وكان لي صَدِيقًا فقلت ألا تَخْرُجُ بِنَا الي النَّخْلِ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ فقلت له سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فقال نعم اعْتَكَفْنَا مع رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْوُسْطَى من رَمَضَانَ فَخَرَجْنَا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ فَخَطَبَنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقال إني أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نَسِيتُهَا أو أُنْسِيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا في الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ من كل وِتْرٍ وَإِنِّي أُرِيتُ أَنِّي أَسْجُدُ في مَاءٍ وَطِينٍ فَمَنْ كان اعْتَكَفَ مع رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ قال فَرَجَعْنَا وما نَرَى في السَّمَاءِ قَزَعَةً قال وَجَاءَتْ سَحَابَةٌ فَمُطِرْنَا حتي سأل سَقْفُ الْمَسْجِدِ وكان من جَرِيدِ النَّخْلِ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ في الْمَاءِ وَالطِّينِ قال حتى رأيت أَثَرَ الطِّينِ في جَبْهَتِهِ. (مسلم، رقم 2772)
حضرت ابوسلمہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ہم نے لیلۃ القدر کے متعلق بحث مباحثہ کیا۔ پھر میں ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) کے پاس آيا جو کہ میرے دوست تھے ،میں نے ان سے کہا: کیا آپ ہمارے ساتھ کھجوروں کے باغ تک نہیں نکلتے؟ وہ اپنے اوپر ایک چادر اوڑھے ہوئے میرے ساتھ نکلے تو میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلۃ القدر کا تذکرہ سنا ہے؟ انهوں نے فرمایا: ہاں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا ، پهر بیسویں کی صبح کو ہم اعتكاف سے نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ لیلۃ القدر مجھے دکھائی گئی ہے،ليكن میں اسے بھول گیا ہوں یا مجھے بھلا دی گئی ہے،تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو،میں نے خواب میں دیکھا کہ میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔ چنانچہ جس آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا تھا، وہ واپس لوٹ جائے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم واپس لوٹ گئے،اس وقت ہم نے آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نہیں دیکھا تھا،پهر دفعتاً بادل آئے اور بارش ہوئی،یہاں تک کہ مسجد کی کھجور کی شاخوں سے نبی ہوئی چھت ٹپکنے لگی،پھر نماز قائم کی گئی اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہے ہیں اور میں نے آپ کی پیشانی مبارک میں مٹی کا نشان دیکھا۔
________