عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰهعنه قال حدثنا رسول اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَدِیثًا طَوِیلًا عن الدَّجَّالِ فَکَانَ فِیمَا حدثنا بِهِ أَنْ قال یَأْتِی الدَّجَّالُ وهو مُحَرَّمٌ علیه أَنْ یَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِینَةِ ینزل بَعْضَالسِّبَاخِ التی بِالْمَدِینَةِفَیَخْرُجُ إلیه یَوْمَءِذٍ رَجُلٌ هو خَیْرُ الناس أو من خَیْرِ الناس فیقول أَشْهَدُ أَنَّکَ الدَّجَّالُ الذی حدثنا عَنْکَ رسولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَدِیثَهُ فیقول الدَّجَّالُ أَرَأَیْتَ إن قَتَلْتُ هذا ثُمَّ أَحْیَیْتُهُ هل تَشُکُّونَ فی الْأَمْرِ فَیَقُولُونَ لَا فَیَقْتُلُهُ ثُمَّ یُحْیِیهِ فیقول حین یُحْیِیهِ واللّٰه ما کنت قَطُّ أَشَدَّ بَصِیرَةً مِنِّی الْیَوْمَ فیقول الدَّجَّالُ أَقْتُلُهُ فَلَا یُسَلَّطُ عَلَیْهِ۔(بخاری، رقم ۱۸۸۲، مسلم، رقم ۷۳۷۵)
’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک دن) دجال کے بارے میں ہمارے ساتھ بہت تفصیلی گفتگو فرمائی۔ اس گفتگو میں آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا گو مدینے میں داخلے سے وہ محروم رہے گا۔ پھر (مدینے سے) ایک آدمی اُس کی طرف بڑھے گا، یہ اُس وقت کے بہترین لوگوں میں سے ہو گا۔ یہ کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا تھا۔ دجال (اپنے حواریوں سے) کہے گا تمہارا کیا خیال ہے اگر میں اِس کو قتل کر دوں اور پھر اِسے زندہ کر دوں، تو کیا تمھیں میرے معاملے میں کوئی شک باقی رہے گا؟ وہ کہیں گے نہیں۔ چنانچہ دجال اُسے قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا۔ جب وہ اُسے زندہ کرے گا تو وہ اُس سے کہے گا کہ بخدا آج تو مجھے انتہائی یقین ہو گیا ہے (کہ تو ہی دجال ہے)۔ تو دجال کہے گا: لاؤ، اِسے میں پھر قتل کروں، لیکن اب اُسے اُس پر غلبہ نہ دیا جائے گا۔‘‘
عَنْ عبدِ اللّٰهِ ذَکَرَ النبی صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمًا بین ظَهْرَیْ الناس الْمَسِیحَ الدَّجَّالَ فقال إِنَّ اللّٰهَ لیس بِأَعْوَرَ ألا إِنَّ الْمَسِیحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَیْنِ الْیُمْنَی کَأَنَّ عَیْنَهُعِنَبَةٌ طَافِیَةٌ۔(بخاری، رقم ۳۴۳۹)
’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے مسیح دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: اِس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ یک چشم نہیں ہے، البتہ مسیح دجال یقیناً دہنی آنکھ سے کانا ہو گا، اُس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہو گی۔‘‘
عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہعنہقَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ما بُعِثَ نَبِیٌّ إلا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الْأَعْوَرَ الْکَذَّابَ ألا إنه أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّکُمْ لیس بِأَعْوَرَ وَإِنَّ بین عَیْنَیْهِ مَکْتُوبٌ کَافِرٌ۔(بخاری، رقم ۷۱۳۱، مسلم، رقم ۷۳۶۳)
’’انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی جس کی بعثت ہوئی ہے اُس نے اپنی امت کو یک چشم جھوٹے (دجال) سے خبر دار کیا ہے۔ آگاہ رہو کہ وہ یک چشم ہے اور تمھارا رب یک چشم نہیں ہے۔ اُس (دجال) کی دونوں آنکھوں کے درمیان ’کافر‘ لکھا ہوا ہے۔‘‘
عَنْ عبدِ اللّٰهِ بن عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِصَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قال أَرَانِی لَیْلَةً عِنْدَ الْکَعْبَةِ فَرَأَیْتُ رَجُلًا آدَمَ کَأَحْسَنِ ما أنت رَاءٍ من آدم الرِّجَالِ لَهُ لمه کَأَحْسَنِ ما أنت رَاءٍ من اللِّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا فَهِیَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّکِئاعلی رَجُلَیْنِ أو علی عَوَاتِقِ رَجُلَیْنِ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ فَسَأَلْتُ من هذا فَقِیلَ هذا الْمَسِیحُ بن مَرْیَمَ ثُمَّ إذا أنا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَیْنِ الْیُمْنَی کَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِیَةٌ فَسَأَلْتُ من هذا فَقِیلَ هذا الْمَسِیحُ الدَّجَّالُ۔(مسلم، رقم ۴۲۵)
’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خود کو ایک رات کعبہ کے پاس دیکھا، تو وہاں مجھے گندمی رنگ کا ایک خوبصورت آدمی دکھائی دیا، جیسا کہ تم نے گندمی رنگ کا کوئی خوبصورت ترین آدمی دیکھا ہو گا۔ اُس کی خوبصورت زلفیں شانوں کو چھو رہی تھیں، جیسا کہ تم نے شانوں کو چھوتی خوبصورت زلفیں دیکھی ہوں گی۔ اُس نے بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی اور اُن سے پانی ٹپک رہا تھا، وہ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟تو مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں۔پھر اچانک میں نے بہت گنگھریالے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جو دہنی آنکھ سے کانا تھا، جیسا کہ وہ آنکھ پُھولا ہوا انگور ہو۔میں نے پوچھا یہ کون ہے؟تو مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیحِ دجال ہے۔‘‘
عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِصَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَیَتَوَجَّهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ من الْمُؤْمِنِینَ فَتَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ مَسَالِحُ الدَّجَّالِ فَیَقُولُونَ لَهُ أَیْنَ تَعْمِدُ فیقول أَعْمِدُ إلی هذا الذی خَرَجَ قال فَیَقُولُونَ لهأَوَ مَا تُؤْمِنُ بِرَبِّنَا فَیَقُولُ مَا بِرَبِّنَا خَفَاءٌ فَیَقُولُونَ اقْتُلُوه فیقول بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَلَیْسَ قد نَهَاکُمْ رَبُّکُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ قال فَیَنْطَلِقُونَ بِهِ إلی الدَّجَّالِ فإذا رَآهُ الْمُؤْمِنُ قال یا أَیُّهَا الناس هذا الدَّجَّالُ الذی ذَکَرَ رسولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَیَأْمُرُ الدَّجَّالُ بِهِ فَیُشَبَّحُ فیقول خُذُوهُ وَشُجُّوهُ فَیُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا قَالَ فَیَقُولُ أَوَ ما تُؤْمِنُ بِی قَالَ فَیَقُولُ اأنْتَ الْمَسِیحُ الْکَذَّابُ قال فَیُؤْمَرُ بِهِفَیُؤْشَرُ بِالْمِءْشَارِ من مَفْرِقِهِ حتی یُفَرَّقَ بین رِجْلَیْهِ قال ثُمَّ یَمْشِی الدَّجَّالُ بین الْقِطْعَتَیْنِ ثُمَّ یقول له قُمْ فَیَسْتَوِی قَاءِمًا قال ثُمَّ یقول له أَتُؤْمِنُ بِی فیقول ما ازْدَدْتُ فِیکَ إلا بَصِیرَةًقال ثُمَّ یقول یا أَیُّهَا الناس إنه لَا یَفْعَلُ بَعْدِی بِأَحَدٍ من الناس قال فَیَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِیَذْبَحَهُ فَیُجْعَلَ ما بین رَقَبَتِهِ إلی تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا فلا یَسْتَطِیعُ إلیه سَبِیلًا قال فَیَأْخُذُ بِیَدَیْهِوَرِجْلَیْهِ فَیَقْذِفُ بِهِ فَیَحْسِبُ الناس إنما قَذَفَهُ إلی النَّارِ وَإِنَّمَا ألقی فی الْجَنَّةِ فقال رسول اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ هذا أَعْظَمُ الناس شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِینَ۔(مسلم، رقم ۷۳۷۷)
’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال (دنیا پر غلبہ پانے کے لیے) نکلے گا (اور مدینے کے باہر تک جا پہنچے گا) تو ایک صاحبِ ایمان شخص اُس کی طرف بڑھے گا۔ راستے میں اُسے دجال کے ہتھیار بند لوگ ملیں گے اور اُس سے پوچھیں گے: کہاں جا رہے ہو ؟ وہ جواب دے گا میں اس نکلنے والے ہی کی طرف جارہا ہوں۔ وہ اُس سے پوچھیں گے کہ کیا تو ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتا۔ وہ کہے گا، ہمارا رب چھپا ہوا نہیں ہے۔ تو وہ کہیں گے اِسے قتل کر دو۔ پھر وہ آپس میں کہیں گے کہ کیا تمھارے رب نے اِس سے منع نہیں کیا ہے کہ تم اُس کے بجائے خود سے کسی کو قتل کرو۔چنانچہ وہ اُسے دجال کے پاس لے جائیں گے۔ وہ مومن جب اُسے دیکھے گا، تو کہے گا ،اے لوگو! یہی وہ دجال ہے جس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی۔ پھر دجال اپنے لوگوں کو حکم دے گا، چنانچہ اسے پیٹ کے بل کس دیا جائے گا، وہ کہے گا اسے پکڑو اور اس کے سر پر مارو۔ چنانچہ وہ اُس کے سر، پیٹ اور پیٹھ پر بہت بری طرح سے ماریں گے۔ پھر وہ اُس سے پوچھے گا کہ کیا تو مجھ پر ایمان نہیں لاتا۔ وہ جواب دے گا کہ تم توجھوٹے مسیح ہو۔ پھر وہ اُسے آری سے چیرنے کا حکم دے گا اور وہ سر سے لے کر اپنی دونوں ٹانگوں تک آری سے چیر کر دو حصے کر دیا جائے گا۔ پھر دجال ان دونوں حصوں کے درمیان چلے پھرے گا۔ پھر وہ اُس سے کہے گا کہ اٹھ کھڑا ہو جا، تو وہ سیدھا (صحیح و سالم) کھڑا ہو جائے گا۔ پھر اُس سے پوچھے گا کہ کیا تو مجھ پر ایمان لاتا ہے؟ وہ کہے گا مجھے تو تیرے بارے میں اور یقین ہو گیا ہے (کہ تو ہی مسیحِ دجال ہے)۔ پھر وہ لوگوں سے کہے گا کہ اب میرے بعد یہ دجال کسی اور کے ساتھ (مارنے اور جِلانے کا) یہ کام نہیں کر سکے گا۔ پھر دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا، لیکن اُس کا گردن سے ہنسلی تک کا حصہ تانبے کا ہو جائے گا۔ چنانچہ وہ اُسے ذبح نہ کر سکے گا۔ پھر وہ اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اُسے پھینک دے گا۔ لوگ سمجھیں گے کہ وہ آگ میں پھینک دیا گیا ہے، حالانکہ وہ جنت میں ڈالا گیا ہو گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ یہ شخص اللہ رب العالمین کے نزدیک سب سے بڑا شھید ہو گا۔‘‘
________