HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

پیر اور جمعرات کا روزہ

 

 

عَنْ أُسَامَةَ بنِ زَيْدٍ قال قلت يا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَصُومُ حتى لَا تَكَادَ تُفْطِرُ وَتُفْطِرُ حتى لَا تَكَادَ أَنْ تَصُومَ إلا يَوْمَيْنِ إن دَخَلَا في صِيَامِكَ وَإِلَّا صُمْتَهُمَا قال أَيُّ يَوْمَيْنِ قلت يوم الإثنين وَيَوْمَ الْخَمِيسِ قال ذَانِكَ يَوْمَانِ تُعْرَضُ فِيهِمَا الْأَعْمَالُ على رَبِّ الْعَالَمِينَ فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وأنا صَائِمٌ. (نسائى، رقم 2360)، (احمد، رقم 21246)

حضرت اسامہ  بن زید (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ جب نفلى روزےرکھنا شروع كرتے ہیں تو اس قدر روزے رکھتے ہیں کہ محسوس ہوتا ہےکہ آپ يہ تسلسل اب توڑيں گےنہيں اور جس وقت روزہ رکھنا چھوڑتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ اب آپ کبھی نفلى روزے نہیں رکھیں گے، سوائے دو دنوں  کے،  اگر يہ دو دن آپ کے روزوں ہى ميں آ جائيں تو ٹهيك، ورنہ آپ ان دنوں كے روزے ضرور ركهتے ہیں،آپ نے پوچها: وہ کون سے دن ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ وہ پیر اور جمعرات كےدن ہیں؟آپ نے فرمایا:یہ وہ دن ہیں جن میں بندوں کے اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کیے جاتے ہیں اور میری خواہش ہے کہ جس وقت میرے اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو میں نےاس وقت روزہ ركها ہوا ہو۔

________

 

B