عن أُمِّ الْفَضْلِ شَكَّ الناس يوم عَرَفَةَ في صَوْمِ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثْتُ إلى النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ. (بخارى، رقم 1658)
حضرت ام فضل (رضى الله عنہا )سے روايت ہے کہ عرفہ کے دن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا، اس لیے میں نے آپ کو پینے کے لیے کچھ بھیجا جسے آپ نے پی لیا۔
عن أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يوم عَرَفَةَ في صَوْمِ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقال بَعْضُهُمْ هو صَائِمٌ وقال بَعْضُهُمْ ليس بِصَائِمٍ فَأَرْسَلَتْ إليه بِقَدَحِ لَبَنٍ وهو وَاقِفٌ على بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ. (بخارى، رقم 1988)
حضرت ام فضل بنت حارث (رضی اللہ عنہا) سے روايت ہے کہان کے یہاں کچھ لوگ عرفات کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں بحث كر رہے تھے۔بعض نے کہا کہ آپ روزہ سے ہیں اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔اس پر ام فضل( رضی اللہ عنہا)نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا (تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے)آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے، آپ نے وه دودھ پی لیا۔
عن أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يوم عَرَفَةَ في صِيَامِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقال بَعْضُهُمْ هو صَائِمٌ وقال بَعْضُهُمْ ليس بِصَائِمٍ فَأَرْسَلْتُ إليه بِقَدَحِ لَبَنٍ وهو وَاقِفٌ على بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَهُ. (مسلم، رقم 2632)
حضرت ام الفضل بنت حارث (رضى الله عنہا) سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں بات چیت کی۔ ان میں سے کچھ نے کہا کہ آپ روزے کی حالت میں ہيں اور کچھ نے کہا کہ آپ روزےسے نہیں۔ چنانچہ ميں نےآپ کی طرف دودھ کا ایک پیالہ بھیجا،آپ اس وقت اپنے اونٹ پر سوار تھے تو آپ نے وہ دودھ پی لیا۔
________