HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

یوم عاشورہ کا روزہ

 

 

عن بن عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قال قَدِمَ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَرَأَى الْيَهُودَ تَصُومُ يوم عَاشُورَاءَ فقال ما هذا قالوا هذا يَوْمٌ صَالِحٌ هذا يَوْمٌ نَجَّى الله بَنِي إِسْرَائِيلَ من عَدُوِّهِمْ فَصَامَهُ مُوسَى قال فَأَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ فَصَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ. (بخارى،رقم 2004)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روايت ہے کہ نبى صلى الله عليہ وسلم مدينے آئےتو آپ نے ديكها كہ يہود يوم عاشورا كا روزه ركهتے ہيں۔ آپ نے ان سے پوچها تو انھوں نے بتایا کہ یہ دن ان کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس دن بنى اسرائيل كو اس كے دشمن سے نجات عطا فرمائی تهى، تب موسیٰ (علیہ السلام) نے (اس پر شکرانے کا )روزہ رکھا تھا۔حضور نے فرمایا : موسیٰ سے ہمارا تعلق تم سے زیادہ ہے۔ چنانچہ آپ نے بھی يہ روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس کی ہدایت فرمائی۔

 

عن أبي قَتَادَةَ --- قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ َصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَحْتَسِبُ على اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ التي قَبْلَهُ. (مسلم، رقم 2746)

حضرت   ابوقتادہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ... رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا : عاشورہ کے دن روزہ رکھنے سے ميں اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید کرتا ہوں کہ یہ ایک روزہ آدمى كے ایک سال پہلے کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔

 

عن بن عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قال ما رأيت النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صِيَامَ يَوْمٍ فَضَّلَهُ على غَيْرِهِ إلا هذا الْيَوْمَ يوم عَاشُورَاءَ وَهَذَا الشَّهْرَ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ. (بخارى، رقم 2006)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روايت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوا عاشوراء کے دن کے اور اس رمضان کے مہینے کے کسی اور دن کو دوسرے دنوں سے افضل جان کر خصوصاً روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔

 

عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت كانت قُرَيْشٌ تَصُومُ عَاشُورَاءَ في الْجَاهِلِيَّةِ وكان رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فلما هَاجَرَ إلى الْمَدِينَةِ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فلما فُرِضَ شَهْرُ رَمَضَانَ قال من شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ. (مسلم، رقم 2637)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قریش جاہلیت کے زمانہ میں عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رکھا۔ جب مدینہ کی طرف ہجرت كى تو آپ نے خود بھی یہ روزہ رکھا اور اپنے صحابہ (رضی اللہ عنہم) کو بھی يہ روزہ رکھنے کا حکم فرمایا، پهر جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض کر دیے گئے تو آپ نے فرمایا کہ جو چاہے یوم عاشورہ کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

 

عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت كان يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ في الْجَاهِلِيَّةِ وكان رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فلما قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فلما فُرِضَ رَمَضَانُ تَرَكَ يوم عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ. (بخارى، رقم 2002)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روايت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں قریش عاشورا کے دن روزہ رکھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھتے۔ پھر جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہاں بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس کا حکم دیا، لیکن رمضان کی فرضیت کے بعد آپ نے اس کو چھوڑ دیا اور (لوگوں سےفرمایا کہ) اب جس کا جی چاہے وه اس دن كا روزہ رکھے اور جس کا جى چاہے چهوڑ دے۔

 

عن بن عَبَّاسٍ قال قَدِمَ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالْيَهُودُ تَصُومُ عَاشُورَاءَ فَقَالُوا هذا يَوْمٌ ظَهَرَ فيه مُوسَى على فِرْعَوْنَ فقال النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ أَنْتُمْ أَحَقُّ بِمُوسَى منهم فَصُومُوا. (بخارى، رقم 4680)

حضرت عبداللہ (بن عباس رضی اللہ عنہما) سے روايت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہود عاشورا کا روزہ رکھتے تھے اور (آپ كے پوچهنے پر)انهوں نے بتایا کہ اس دن موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون پر غلبہ حاصل ہوا تها۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام )سے ہمارا تعلق ان سے زیادہ ہے،چنانچہ تم يہ روزہ رکھو۔

 

جَابِرِ بن سَمُرَةَ رضي الله عنه قال كان رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَيَحُثُّنَا عليه وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ فلما فُرِضَ رَمَضَانُ لم يَأْمُرْنَا ولم يَنْهَنَا ولم يَتَعَاهَدْنَا عِنْدَهُ. (مسلم، رقم 2652)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہميں عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم ديتے، ہمیں اس پر آمادہ کرتے اور اس کا اہتمام کرتے تھے۔ پهر جب رمضان کے روزے فرض کردیےگئے تو آپ نےنہ ہمیں اس کا حکم ديا، نہ اس سے منع كيا اور نہ اس کا كوئى اہتمام ہی فرمايا۔

 

عن عبدِ اللَّهِ بنِ عُمَرَ رضي الله عنهما أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَصُومُونَ يوم عَاشُورَاءَ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَهُ وَالْمُسْلِمُونَ قبل أَنْ يُفْتَرَضَ رَمَضَانُ فلما افْتُرِضَ رَمَضَانُ قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَاشُورَاءَ يَوْمٌ من أَيَّامِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ.(مسلم، رقم 2642)

حضرت عبدالله  ابن عمر( رضی اللہ عنہما) سے روايت ہے کہ لوگ جاہلیت کے زمانے ميں عاشورا كا روزہ رکھتے تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے بھی رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس کا روزہ رکھا۔پهر  جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاشورا اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے تو جو چاہے، عاشورا کا روزہ رکھے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے۔

 

عن بن عَبَّاسٍ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صِيَامًا يوم عَاشُورَاءَ فقال لهم رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ما هذا الْيَوْمُ الذي تَصُومُونَهُ فَقَالُوا هذا يَوْمٌ عَظِيمٌ أَنْجَى الله فيه مُوسَى وَقَوْمَهُ وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا فَنَحْنُ نَصُومُهُ فقال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ فَصَامَهُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ. (مسلم، رقم 2658)

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو عاشورا ءکا روزہ رکھتے ہوئے ديكها تو آپ نے ان سے اس کی وجہ پوچهى، وہ کہنے لگے کہ یہ وہ عظیم دن ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق فرمایا تها۔ چنانچہ  موسیٰ (علیہ السلام) نے شکرانے کا روزہ رکھا، اس لیے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم موسیٰ (علیہ السلام) کے تم سے زیادہ حق دار ہيں اور تم سے زیادہ ان کے قریب ہیں۔چنانچہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عاشوراء كا روزہ رکھا اور (اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی) يہ روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔

________

 

B