عَنْ أَنَسِ قال قال رسول اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ من أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ یُرْفَعَ الْعِلْمُ وَیَثْبُتَ الْجَهْلُ وَیُشْرَبَ الْخَمْرُ وَیَظْهَرَ الزِّنَا۔(بخاری، رقم ۸۰، مسلم، رقم ۶۷۸۵)
’’انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت بڑھ جائے گی، شراب پی جائے گی اور زنا عام ہو جائے گا۔‘‘
عَنْ أَنَسِ قال لَأُحَدِّثَنَّکُمْ حَدِیثًا لَا یُحَدِّثُکُمْ أَحَدٌ بَعْدِی سمعت رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یقول من أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ یَقِلَّ الْعِلْمُ وَیَظْهَرَ الْجَهْلُ وَیَظْهَرَ الزِّنَا وَتَکْثُرَ النِّسَاءُ وَیَقِلَّ الرِّجَالُ حتی یَکُونَ لِخَمْسِینَ امْرَأَةً الْقَیِّمُ الْوَاحِدُ۔(بخاری، رقم ۸۱)
’’ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جو میرے بعد کوئی بھی نہ کرے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم کم ہو جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا نگران ایک ہی مرد ہو گا۔‘‘
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِصَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قال لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حتی لَا یُقَالَ فی الْأَرْضِ اَللَّهُ اَللَّهُ۔(مسلم، رقم ۳۷۵)
’’انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ زمین پر خدا کا کوئی نام لیوا باقی نہ رہے گا۔‘‘
عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِی نَفْسِی بیده لَا تَذْهَبُ الدُّنْیَا حتی یَأْتِیَ علی الناس یَوْمٌ لَا یَدْرِی الْقَاتِلُ فِیمَ قَتَلَ ولا الْمَقْتُولُ فِیمَ قُتِلَ فَقِیلَ کَیْفَ یَکُونُ ذلک قال الْهَرْجُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فی النَّارِ۔(مسلم، رقم ۷۳۰۴)
’’ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ یہ دنیا اُس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک لوگوں پر وہ دن نہ آ جائے جس میں قاتل یہ نہ جانتا ہو گا کہ اُس نے قتل کیوں کیا ہے اور مقتول یہ نہ جانتا ہو گا کہ اُسے کیوں قتل کیا گیا ہے۔ آپ سے پوچھا گیا کہ یہ صورت حال کیسے ہو جائے گی۔ آپ نے فرمایا: اُس ہرج (باہم قتل و قتال) کی وجہ سے جس میں قاتل و مقتول دونوں جہنمی ہوں گے۔‘‘
عَنْ (عَبْدِ اللّٰهِ) ۔۔۔حَدَّثَنِیْ اأبِیْ عُمَرُ بن الْخَطَّابِ قال بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رسول اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَیْنَا رَجُلٌ شَدِیدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ شَدِیدُ سَوَادِ الشَّعَرِ ۔۔۔قال فَأَخْبِرْنِی عن السَّاعَةِ قال ما الْمَسْؤُلُ عنها بِأَعْلَمَ من السَّاءِلِ قال فَأَخْبِرْنِی عن إمارتها قال أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَی الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ یَتَطَاوَلُونَ فی الْبُنْیَانِ ۔۔۔۔(مسلم، رقم ۹۳)
’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ۔۔۔ میرے والد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دن جب کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،تو اسی دوران میں اچانک ایک بہت سفید کپڑوں اور انتہائی سیاہ بالوں والا آدمی نمودار ہوا۔۔۔۔ اس نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے) پوچھا ، مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے (وہ کب آئے گی)؟ آپ نے فرمایا: جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ اس کے بارے میں پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔اُس نے کہا، تو آپ مجھے اُس کی کچھ نشانیاں ہی بتا دیجیے ۔ آپ نے فرمایا: ایک نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جن دے گی اور دوسری یہ ہے کہ تم (عرب کے) اِن ننگے پاؤں، ننگے بدن پھرنے والے (بکریوں کے) اِن کنگال چرواہوں کو بڑی بڑی عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے دیکھو گے۔۔۔ ۔‘‘
________