عن بن عَبَّاسٍ قال فَرَضَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ من اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ من أَدَّاهَا قبل الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ من الصَّدَقَاتِ. (ابوداود، رقم 1609)
حضرت عبداللہ (بن عباس رضی اللہ عنہ )سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو لغو اور شہوانى باتوں كےاثرات سے روزہ کو پاک کرنے اور مسکینوں کی پرورش کے لیے مقرر فرمایا ہے ،جو شخص صدقہ فطر عید كى نماز سے پہلے ادا کرے گا، وہ تو قبول کیا جائے گا اور جو نماز کے بعد ادا کرے گا تو وہ ایک صدقہ ہوگا دوسرے صدقات کے مانند۔
عن بن عَبَّاسٍ قال فَرَضَ رسول اللهِ صلى الله عليه وسلم زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ من اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ فَمَنْ أَدَّاهَا قبل الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ من الصَّدَقَاتِ. (ابن ماجه، رقم 1827)
حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ) سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کو لغو اور شہوانى باتوں كےاثرات سےپاک کرنے اور مساکین کو کھلانے کے لیے صدقۂ فطر مقرر فرمایاہے،جو نماز عید سے قبل ادا کرے گا ،اس کا يہ صدقہ مقبول ہو گا اور جو نماز عيد کے بعد ادا کرے گا تو اس كےليے يہ عام صدقوں میں سے ایک صدقہ ہو گا۔
________