عن أبي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أَنَّ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ يا بِلَالُ حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ في الْإِسْلَامِ فَإِنِّي سمعت دَفَّ نَعْلَيْكَ بين يَدَيَّ في الْجَنَّةِ قال ما عَمِلْتُ عَمَلًا أَرْجَى عِنْدِي أَنِّي لم أَتَطَهَّرْ طَهُورًا في سَاعَةِ لَيْلٍ أو نَهَارٍ إلا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ ما كُتِبَ لي أَنْ أُصَلِّيَ. (بخارى، رقم 1149)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہے کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے وقت بلال (رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ اے بلال،مجهے اپنا وه عمل بتاؤ جو تم نےاسلام لانے کے بعد اختيار كيا ہو اور جس كےبارےميں تم ثواب كى سب سے زیادہ امید ركهتے ہو، کیونکہ میں نے جنت میں تمھارے جوتوں کی چاپ اپنے آگے آگےسنی ہے، بلال (رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا: میں نے تو اپنے نزدیک اس سے زیادہ ثواب كى امید کا کوئی کام نہیں کیا کہ میں رات یا دن میں جب بھی وضو كرتا ہوں تو اس وضو سے اتنى نفل نماز پڑھتا رہا ہوں، جتنی میری تقدیر لکھی ہوتى ہے۔
عن أبي هُرَيْرَةَ قال قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ يا بِلَالُ حَدِّثْنِي بأرجي عَمَلٍ عَمِلْتَهُ عِنْدَكَ في الْإِسْلَامِ مَنْفَعَةً فَإِنِّي سمعت اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بين يَدَيَّ في الْجَنَّةِ قال بِلَالٌ ما عَمِلْتُ عَمَلًا في الْإِسْلَامِ أَرْجَى عِنْدِي مَنْفَعَةً من اني لَا أَتَطَهَّرُ طُهُورًا تَامًّا في سَاعَةٍ من لَيْلٍ ولا نَهَارٍ إلا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ ما كَتَبَ الله لي ان أُصَلِّيَ. (مسلم، رقم 6324)
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے بلال سے صبح کی نماز کے وقت فرمایا: اے بلال، تو مجھ سے اپنا وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا ہو اور جس کے نفع کی تجھے زیادہ امید ہو، کیونکہ آج رات میں نے جنت میں اپنے آگے آگے تیرے قدموں کی چاپ سنی ہے، بلال (رضى الله عنہ) نے عرض کیا :میں نے اسلام میں کوئی ایسا عمل نہیں کیا کہ جس کے نفع کی مجھے زیادہ امید ہو، سوائے اس کے کہ میں رات دن ميں جب بھی اچهى طرح سےوضو کرتا ہوں تو اس وضو سے مقدور بهر نفل نماز پڑھ لیتا ہوں۔
________