HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

عہد عمر بن خطاب میں باجماعت نماز تراویح کا اجرا

 

 

عن عبد الرحمن بن عَبْدٍ القارئ أَنَّهُ قال خَرَجْتُ مع عُمَرَ بن الْخَطَّابِ رضي الله عنه لَيْلَةً في رَمَضَانَ إلى الْمَسْجِدِ فإذا الناس أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فقال عُمَرُ إني أَرَى لو جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ على قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ على أُبَيِّ بن كَعْبٍ ثُمَّ خَرَجْتُ معه لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ قال عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هذه وَالَّتِي يَنَامُونَ عنها أَفْضَلُ من التي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وكان الناس يَقُومُونَ أَوَّلَهُ. (بخارى، رقم 2010)

حضرت عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روايت ہے کہ میں رمضان کی ایک رات ميں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں گیا،وہاں سب لوگ متفرق اور منتشر تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا، اور کچھ لوگ کسی کے پیچھے کھڑے تھے،اس پر عمر( رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا، چنانچہ آپ نے یہی سوچ کر ابی بن کعب (رضی اللہ عنہ) کو ان کا امام بنا دیا۔پھر ایک (دوسرى) رات میں ان کے ساتھ نکلا،تو ہم نے  دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز (تراویح)پڑھ رہے ہیں،عمر (رضی اللہ عنہ) نے كہا: یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے۔ البتہ )رات کا)وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں، اس سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھ رہے ہیں،آپ کی مراد رات کے آخری حصہ (کی فضیلت)سے تھی، کیونکہ وه لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔

________

 

B