HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

دور رسالت میں نماز تہجد کی جماعت کا معاملہ

 

 

عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً من جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى في الْمَسْجِدِ وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ الناس فَتَحَدَّثُوا فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ منهم فَصَلَّى فَصَلَّوْا معه فَأَصْبَحَ الناس فَتَحَدَّثُوا فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ من اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ فَخَرَجَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فلما كانت اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عن أَهْلِهِ حتى خَرَجَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ فلما قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ على الناس فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قال أَمَّا بَعْدُ فإنه لم يَخْفَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تفرض عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عنها فَتُوُفِّيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ على ذلك. (بخارى، رقم 2012)

حضرت  عائشہ رضى الله عنہا سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت نکلے اور آپ نے مسجد میں نماز پڑھی، وہاں کچھ لوگ آپ کے ساتھ اس میں شریک ہو گئے،انھوں نے صبح اس کا ذکر کیا تو دوسرے دن زیادہ لوگ جمع ہو گئے،اس رات بھی آپ نے مسجد میں نماز پڑھی تو لوگوں نے آپ کے ساتھ یہ نماز ادا کی، صبح پھر اس کا ذکر ہوا تو تیسری رات نمازیوں کی ایک بڑی تعداد مسجد میں آگئی، آپ اس رات پھر نکلے اور لوگوں نے آپ کی اقتدا میں نماز ادا کی، پھر چوتھی رات ہوئی تو مسجد لوگوں سے اس طرح بھر گئی کہ اس میں کسی آنے والے کے لیے جگہ باقی نہ رہی،لیکن اس رات آپ صبح سے پہلے نہیں نکلے، بلکہ فجر ہی کے وقت باہر آئے۔ پھر فجر کی نماز کے بعد آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے،خطبے میں اللہ کی توحید بیان کی اور فرمایا:میں تم لوگوں کے آنے سے بے خبر نہ تھا، لیکن مجھے اندیشہ ہوا کہ یہ کہیں تم پر فرض نہ کر دی جائے اور پھر تم اسے ادا نہ کر سکو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک تک یہی معاملہ رہا۔

________

 

B