HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Rafi Mufti

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد

 

 

عن بن عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قال كانت صَلَاةُ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يَعْنِي بِاللَّيْلِ. (بخارى، رقم 1138)

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روايت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعت ہوتی تھی۔

 

عن مَسْرُوقٍ قال سَأَلْتُ عَائِشَةَ رضي الله عنها عن صَلَاةِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فقالت سَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَى عَشْرَةَ سِوَى رَكْعَتِي الْفَجْرِ. (بخارى، رقم 1139)

حضرت مسروق بن اجدع سے روايت ہے كہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو انهوں نے بتايا کہ آپ سات، نو اور گیارہ تک رکعتیں پڑھتے تھے۔ فجر کی (فرضوں سے پہلے كى)دو  ركعتيں اس کے سوا ہوتی تهيں۔

 

عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت كان النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي من اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً منها الْوِتْرُ وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ. (بخارى، رقم 1140)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روايت ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ وتر اور فجر کی (فرضوں سے پہلے كى)دو رکعتیں اسی میں شامل ہوتی تهيں۔

 

عن بن عَبَّاسٍ قال بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من اللَّيْلِ فَأَتَى حَاجَتَهُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قام فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بين الْوُضُوءَيْنِ ولم يُكْثِرْ وقد أَبْلَغَ ثُمَّ قام فَصَلَّى فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كنت أَنْتَبِهُ له فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ عن يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَدَارَنِي عن يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلَاةُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حتى نَفَخَ وكان إذا نَامَ نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ فَصَلَّى ولم يَتَوَضَّأ. (مسلم، رقم 1788)

حضرت ابن عباس (رضى الله عنہ) سے روايت ہے كہ ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ (رضی اللہ عنہا)کے ہاں ٹھہرا، (تاكہ نبى صلى الله عليہ وسلم كى رات كى نماز كو ديكھ سكوں)، تو (ميں نے ديكها كہ)نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے، قضاء حاجت سےفارغ ہوئے، پھر اپناچہرہ اور اپنے ہاتھ دھوئے اور سو گئے۔پھر آپ (دوباره) اٹهے، مشکیزے كى طرف آئے،اس کا منہ کھولا اور بہت اعتدال كے ساتھ وضو كيا،نہ کثرت سے پانی گرایا اور نہ وضو ميں كوئى كمى كى۔پھر آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑهنے لگے،پھر میں بھی اٹھا اور ميں نےانگڑائی لی تاکہ آپ كہيں یہ نہ سمجھیں کہ میں آپ کو دیکھنے کے لیے جاگ رہا تھا، پهر میں نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لیے آپ کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا،آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور گھما کر اپنی دائیں طرف لے آئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرہ رکعات پڑھيں، پھر آپ لیٹے اور سو گئے، یہاں تک کہ آپ خر اٹے لینے لگے، یہ آپ کی عادت تھی کہ جب آپ سوتے تو خر اٹے لیا کرتے۔پھر  بلال (رضی اللہ عنہ) آئے اور آپ کو نماز کے لیے بیدار كيا،تو آپ اٹھے اور نيا وضو كيے بغير نماز پڑھی۔

 

عن عَائِشَةَ رضي الله عنها قالت ما كان رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ في رَمَضَانَ ولا في غَيْرِهِ على إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فلا تَسَلْ عن حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فلا تَسَلْ عن حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا. (بخارى، رقم 1147)

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روايت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رات كى نماز) رمضان اور غيررمضان ميں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔آپ پہلے چار رکعتيں  پڑھتے، جن کی خوبی اور طوالت کا مت پوچھ، پھر چار رکعتيں اور پڑھتے، ان کی بهى خوبی اور طوالت کا مت پوچھ، پھر آپ تین رکعتیں پڑھتےتهے۔

 

عن كُرَيْبٍ أَنَّ بن عَبَّاسٍ أخبره أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ فَاضْطَجَعْتُ في عَرْضِ وِسَادَةٍ وَاضْطَجَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ في طُولِهَا فَنَامَ حتى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أو قَرِيبًا منه فَاسْتَيْقَظَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عن وَجْهِهِ ثُمَّ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ من آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قام رسول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إلى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قام يُصَلِّي فَصَنَعْتُ مثله فَقُمْتُ إلى جَنْبهِ --- ثُمَّ صلى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حتى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ. (بخارى، رقم 992)

حضرت کریب سے روايت ہے كہ عبداللہ بن عباس (رضی اللہ عنہما) نے انهيں بتايا کہ ایک رات ميں اپنی خالہ (ام المؤمنین)میمونہ (رضی اللہ عنہا)کے یہاں سويا۔وه كہتے ہيں كہ میں تکیہ کے عرض میں لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی بیوی لمبائی میں لیٹیں، آپ سو گئے جب آدھی رات گزر گئی یا اس کے لگ بھگ تو آپ بیدار ہوئے، نیند کے اثر کو چہرےپر ہاتھ پھیر کر دور کیا۔ اس کے بعد آل عمران کی دس آیتیں پڑھیں۔پھر آپ نے پانى كى لٹكتى ہوئى ايك مشك سے اچھی طرح وضو کیا اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، میں نے بھی ایسا ہی کیا اور آپ کے پہلو میں کھڑا ہو گیا... پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی ،پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت (سب بارہ رکعتیں)، پھر ایک رکعت وتر پڑھ کر آپ لیٹ گئے، یہاں تک کہ مؤذن صبح صادق کی اطلاع دینے آیا تو آپ نے پھر کھڑے ہو کر (صبح كےفرضوں سے پہلے كى) دو رکعات  پڑھیں،پھر آپ باہر گئے اور صبح کی نماز پڑھائی۔

________

 

B